رسائی کے لنکس

بھارت: راہل گاندھی کی یاترا کو رام مندر کے ہیڈ پجاری اور آر ایس ایس کی حمایت حاصل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے سینئر کانگریس رہنما راہل گاندھی اور ان کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی مسلسل مخالفت کی جا رہی ہے البتہ ہندو احیا پسند جماعت راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ساتھ ساتھ نئی دہلی، ایودھیا اور دوسرے شہروں کے سادھو سنتوں نے یاترا کی حمایت کی ہے۔

ایودھیا میں واقع رام جنم بھومی مندر کے ہیڈ پجاری اچاریہ ستیندر داس نے پیر کو راہل گاندھی کے نام ایک خط میں انہیں یاترا کے لیے آشیرواد دیا اور کہا کہ آپ جس مشن کو لے کر چل رہے ہیں، اس میں کامیاب ہوں۔

انہوں نے راہل کو صحت اور طویل عمر کی دعا دیتے ہوئے کہا کہ آپ جو کام کر رہے ہیں، وہ تمام عوام کے مفاد اور ان کی خوش حالی کے لیے ہے۔ آپ پر رام للا کی مہربانی قائم رہے۔

رام مندر ٹرسٹ کے سیکریٹری چمپت رائے نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ’’راہل گاندھی کی پیدل یاترا کی تعریف کی جانی چاہیے۔ میں ان کی یاترا کی ستائش کرتا ہوں۔ میں آر ایس ایس کا کارکن ہوں اور آر ایس ایس نے کبھی بھی بھارت جوڑو یاترا کی مذمت نہیں کی۔‘‘

یاد رہے کہ رام مندر ٹرسٹ سپریم کورٹ کی ہدایت پر مرکزی حکومت نے تشکیل دیا ہے۔

چمپت رائے کے بقول ایک نوجوان اس کڑاکے کی سردی میں پیدل یاترا کر رہا ہے۔ ان کے بقول ’’میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہر شخص کو ملک کے لیے یاترا کرنی چاہیے۔‘‘

نو دن کے بریک کے بعد راہل گاندھی نے منگل کو دہلی کے کشمیری گیٹ سے اپنی یاترا دوبارہ شروع کی۔وہاں انہیں مرگھٹ کے ہنومان گڑھی مندر کے مہنت نے آشیرواد دیا۔

راہل گاندھی شمال مشرقی دہلی کے ان علاقوں سے ہوتے ہوئے، جہاں 2020 میں فسادات میں 53 افراد ہلاک ہوئے تھے، لونی غازی آباد کی طرف روانہ ہوئے۔

یاترا وہاں سے ریاست ہریانہ میں دوبارہ داخل ہوگی۔ شمال مشرقی دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں عوام نے پرجوش انداز میں یاترا کا ساتھ دیا۔

ضلع ایودھیا کے کانگریس کے ترجمان سشیل کرشنا گوتم کے مطابق اتر پردیش میں بہت سے لوگوں کو یاترا میں شرکت کے لیے خطوط ارسال کیے گئے تھے، جن میں رام مندر کے ہیڈ پجاری بھی شامل ہیں۔ ان کے بقول پجاری نے کہا کہ وہ بھی یاترا میں شامل ہوتے مگر صحت کی خرابی کی وجہ سے شامل نہیں ہو پا رہے۔

وی ایچ پی کی تنقید

شدت پسند ہندو تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے رام مندر کے پجاری کی جانب سے خط لکھنے کو افسوسناک قرار دیا تاہم اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ذاتی حیثیت میں خط لکھا ہے۔

وی ایچ پی کے ایک عہدے دار شرد شرما نے نیوز ویب سائٹ ’دی وائر‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت پجاری ستیندر داس کا آشیرواد سب کے لیے ہے۔ خط کا استعمال سیاسی مقاصد کے لیے نہیں کیا جانا چاہیے۔ آشیرواد صرف ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جن کا ضمیر اور دماغ صاف ہو اور جو واقعی ملک کو متحد کرنا چاہتے ہوں۔

بین ا لمذاہب اتحاد و یکجہتی کے لیے سرگرم ادارے ’بھارتیہ سرو دھرم سنسد‘ نوئڈا کے سربراہ اور ہندو مذہبی رہنما گوسوامی سشیل جی مہاراج نے بھی راہل گاندھی کی بھار ت جوڑو یاترا کی حمایت کی اور ان کو آشیرواد دیا۔

انہوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ انہیں حیرت ہے کہ رام مندر کے پجاری اور مندر ٹرسٹ کے سیکریٹری نے یاترا کی حمایت کی ۔البتہ ان کے بیانات کا خیرمقدم کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آر ایس ایس نے یاترا کی حمایت کی ہے تو یہ اچھی بات ہے۔ ان کے بقول راہل گاندھی ملک کو متحد کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔

گوسوامی سشیل جی مہاراج اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اس وقت ملک میں جو سیاست کی جا رہی ہے اس کی وجہ سے مبینہ طور پر نفرت کا ماحول بن گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ ملک سب کا ہے، سب کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف دنیا میں بھارت کا نام ہو رہا ہے اور دوسری طرف مبینہ نفرت کے ماحول کی وجہ سے اس کی بدنامی بھی ہو رہی ہے۔ بین الاقوامی ادارے بھی اس بات کو اٹھا رہے ہیں۔ اگر نفرت کے اس ماحول کو ختم کرنے کے لیے کوئی شخص خواہ وہ سیاسی ہو یا غیر سیاسی یاترا کرتا ہے تو اس کی حمایت کی جانی چاہیے۔

بھارت کی خفیہ ایجنسی ’ریسرچ اینڈ انالسز ونگ‘ (را) کے سابق سربراہ اے ایس دُلت، نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ اور شیو سینا کی رکن پارلیمان پرینکا چترویدی نے بھی منگل کو یاترا میں شرکت کی۔

پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کشمیر پہنچنے پر یاترا میں شرکت کا عندیہ دیا ہے۔

اے ایس دُلت اپنے عہدے سے سبکدوشی کے بعد جنوری 2000 سے مئی 2004 تک اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے دفتر میں جموں و کشمیر کے معاملے پر ان کے مشیر تھے۔

سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے بھی راہل گاندھی کی یاترا کی حمایت کی اور انہیں نیک خواہشات پیش کی ہیں۔ تاہم یاترا میں ان کی شرکت کا امکان کم ہے۔

بی جے پی نے اے ایس دُلت کی یاترا میں شرکت پر تنقید کی ہے۔ پارٹی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امت مالویہ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں ان کے اس قدم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں ناکامی میں دُلت کا کردار یادگار ہے۔

جب کہ دُلت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یاترا میں پیدل چلنا ایک شاندار اور غیر معمولی تجربہ تھا۔ یاترا کے شاہدرہ کے مقام پر پہنچنے پر انہوں نے اس میں شرکت کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے دوست سدھیندر کلکرنی نے ہریانہ میں یاترا میں شرکت کی تھی اور اس کی کچھ تصاویر ارسال کی تھیں۔ اس سے مجھے حوصلہ ملا اور جب مجھے یاترا میں شرکت کا دعوت نامہ ملا تو میں نے اس میں حصہ لیا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا سے پارٹی کو کوئی سیاسی فائدہ پہنچتا ہے یا نہیں، یہ ایک الگ سوال ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ اس نے ملک میں ایک نیا ماحول بنا دیا ہے۔

سینئر تجزیہ کار شرت پردھان کے مطابق راہل کے نام رام جنم بھومی مندر کے ہیڈ پجاری کا خط اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ ملک میں نفرت اور فرقہ واریت کی جو سیاست کی جا رہی ہے، اس سے عوام اکتا گئے ہیں۔

ان کے مطابق گزشتہ چند ایام کے اندر مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والی اہم اور سرکردہ شخصیات نے یاترا میں حصہ لیا ہے۔ عوام کے ایک بڑے طبقے کا خیال ہے کہ اگر مبینہ نفرت کی سیاست کو ختم نہیں کیا گیا تو 1947 جیسے حالات پیدا ہو جائیں گے۔

یاترا میں ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھورام راجن، اداکارہ پوجا بھٹ، سورا بھاسکر اور اداکار کمل ہاسن سمیت متعدد سیاسی و سماجی شخصیات حصہ لے چکی ہیں۔

یہ یاترا 3750 کلومیٹر کا سفر طے کرکے 30 جنوری کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے تاریخی لال چوک پہنچے گی، جہاں راہل گاندھی بھارت کا قومی پرچم لہرائیں گے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG