رسائی کے لنکس

اب کس کی وکٹ گرے گی؟


غلام مصطفیٰ کھر کی سابق اہلیہ تہمینہ درانی کی کتاب نے چھپنے کے بعد تہلکہ مچایا تھا۔ عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان کی کتاب نے چھپنے سے پہلے ہنگامہ اٹھا دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ عمران خان اور ان کی ٹیم سے ناراض ریحام خان کتاب لکھ کر اسکور برابر کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ریحام خان نے کتاب لکھنے کا ارادہ کافی پہلے ظاہر کردیا تھا۔ لیکن، اس کے مبینہ اقتباسات حال میں سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما حمزہ علی عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے ریحام کی کتاب کا مسودہ دیکھا ہے جس میں عمران خان پر جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں۔ اس کے بعد حمزہ علی عباسی اور ریحام خان میں ٹوئیٹر پر لفظی جنگ دیکھنے میں آئی۔

تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے ’وائس آف امریکا‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریحام خان نے خود کتاب کے صفحات لیک کیے ہیں۔ اس کے باوجود عمران خان نے اپنی سابق اہلیہ کے بارے میں ایک لفظ نہیں بولا۔ لیکن وہ مقبول لیڈر ہیں۔ ان کے چاہنے والوں کا ردعمل تو آئے گا۔

فیصل واوڈا نے الزام لگایا کہ ریحام خان کی کتاب کے پیچھے مسلم لیگ ن ہے۔ نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے بارے میں بہت سی باتیں ان کے علم میں ہیں۔ لیکن، وہ اس تیسرے درجے کے کام میں پڑنا نہیں چاہتے۔

مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ریحام خان کی کتاب سے کسی بھی طرح کے تعلق کی تردید کی ہے۔ لیکن اسلام آباد کے باخبر صحافی اعزاز سید کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما درون خانہ اس تنازع سے خوش ہیں۔ اس اسکینڈل کے سامنے آنے کی ٹائمنگ بہت اہم ہے جس کی وجہ سے مسلم لیگ ن پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔

اعزاز سید نے کہا کہ ریحام خان سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے اپنی کتاب کے مندرجات کی تصدیق یا تردید نہیں کر رہیں۔ عمران خان بھی خاموش ہیں جس سے کئی سوال جنم لے رہے ہیں۔

ممتاز ادیب اور پبلشر آصف فرخی کہتے ہیں کہ ہمارے ہاں بہت سی باتیں، سیاسی راز لوگوں کے سینوں میں دفن ہیں۔ انھیں سامنے آنا چاہیے۔ چنانچہ سیاست دانوں اور ان سے متعلق لوگوں کو کتاب ضرور لکھنی چاہیے۔ لیکن کون کیا لکھتا ہے، یہ اس کی صوابدید، صلاحیت اور تجربے پر منحصر ہے۔

آصف فرخی نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں سنسنی خیزی پسند کی جاتی ہے۔ نیوز چینلوں نے اسے بڑھاوا دیا اور کچھ مزید ضرورت محسوس ہوئی تو اب یہ کتاب آرہی ہے۔

ریہام خان نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ ان کی کتاب کون سا پبلشر شائع کرے گا اور کب بازار میں آئے گی۔ لیکن، تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسے جولائی کے وسط میں چھاپ کر الیکشن پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG