رسائی کے لنکس

ترکی موصل سے اپنی فوج واپس بلائے: عبادی


فوج لانے پر، عراق نے ترکی سے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'یہ ہمارے اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی ہے'۔ عبادی کے الفاظ میں، 'ترکی کو اِس بات کی وضاحت کرنی ہوگی آیا اُس نےعراق کے اندر مزید فوجی کیوں بھیجے ہیں'

عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے جمعے کے دِن ترکی سے اپیل کی ہے کہ وہ عراق سے اپنی فوجیں واپس بلالے، جو شدت پسند گروپ سے لڑنے کے لیے ترکی نے داعش کے گڑھ، موصل کے قریب تعینات کی ہوئی ہیں۔

بقول اُن کے، 'ہمارے پاس کوئی جواز ہونا چاہیئے'۔

عراقی سربراہ نے یہ بات سوٹزرلینڈ کے شہر، ڈیوس میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے احاطے سے باہر کہی، جہاں اُنھوں نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں کمی لانے کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

عبادی نے کہا کہ عراق ترکی کے ساتھ 'اچھے ہمسایہ تعلقات' کا خواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ وہ دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف کوششوں میں شریک ہو۔ لیکن، ساتھ ہی، یہ بھی چاہتا ہے کہ ترکی کی فوج عراق سے واپس چلی جائے'۔

عبادی کے الفاظ میں، 'داعش ہمارے اپنے شہریوں کو ہلاک کر رہی ہے، ہمارے ہی شہروں پر قابض ہو رہی ہے۔ اِسی وجہ سے، داخلی طور پر گھر بار چھوڑنے والوں کی تعداد بڑھ کر 40 لاکھ ہوگئی ہے اور ترکی کو اس ضمن میں ہماری مدد کرنی چاہیئے۔ اور میں حکومتِ ترکی سے اپیل کرتا ہوں کہ ہماری مدد کی جائے، اور اپنی فوجیں واپس بلائے'۔

سنہ 2014 سے ترکی نے عراق کے اندر اپنی فوجیں تعینات کی ہوئی ہیں۔ لیکن دسمبر کے اوائل میں مزید 100 فوجی تعینات کیے گئے جو زیادہ مسلح ہیں، اور اُنھیں ٹینکوں اور توب خانے کی مدد حاصل ہے، جو بقول ترکی، 'فوجی مشقیں کر رہے ہیں'۔

فوج لانے پر، عراق نے ترکی سے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'یہ ہمارے اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی ہے'۔

عبادی نے کہا ہے کہ ترکی کو اِس بات کی وضاحت کرنی ہوگی آیا اُس نےعراق کے اندر مزید فوجی کیوں بھیجے ہیں۔ عراقی احتجاج کے بعد، ترکی نے مزید تعیناتی روک دی ہے۔

بین الاقوامی مشن

ترک فوج کی نقل و حرکت کے دوران، ترکی نے کہا تھا کہ اُس کی فوج بین الاقوامی مشن کے حصے کے طور پر داعش کے باغیوں سے لڑنے کے سلسلے میں عراقی افواج کو تربیت اور اسلحے کی فراہمی کے لیے بھیجی گئی ہے۔ تاہم، عراق نے کہا ہے کہ ترک فوجوں کو یہاں آنے کی دعوت نہیں دی گئی۔

امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو ڈیوس میں عبادی سے ملاقات کی۔ وائٹ ہائوس نے کہا ہے کہ بائیڈن نے 'شمالی عراق میں ترک فوج کی تعیناتی کے بارے میں تشویش کو حل کرنے کے لیے عراق اور ترکی کے مابین مکالمے کی حوصلہ افزائی کی ہے اور امریکہ کی جانب سے عراق کی آزادی اور علاقائی سالمیت کی حرمت کا اعادہ کیا'۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ہفتے کو استنبول میں ترک صدر رجب طیب اردوان اور وزیر اعظم احمد دائوداگلو سے ملاقات کے دوران، بائیڈن اِس معاملے پر اُن سے مزید گفتگو کریں گے۔

XS
SM
MD
LG