رسائی کے لنکس

جرمن ٹرین کا حملہ آور 'پاکستانی' ہو سکتا ہے: رپورٹ


رپورٹ کے مطابق، وڈیو میں بھی حملہ آور جس لہجے میں بول رہا ہے وہ افغانستان میں بولی جانے والی پشتو کا لہجہ نہیں ہے

جرمنی میں ایک ریل گاڑی میں کلہاڑی سے حملہ کرنے والے کی شہریت سے متعلق متضاد خبریں سامنے آ رہی ہیں اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کا "تعلق" پاکستان سے ہو سکتا ہے۔

بویریا کے علاقے میں اس 17 سالہ حملہ آور کو پولیس نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا اور حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ یہ افغان پناہ گزین تھا۔ اس کے سامان سے شدت پسند گروپ داعش کے پرچم کی ہاتھ سے بنائی گئی تصویر بھی برآمد ہوا تھا۔

داعش نے حملہ آور کو اپنا ایک "سپاہی" قرار دیا تھا۔

حملہ آور کی شہریت کے بارے میں آنے والی متضاد خبروں پر سرکاری طور پر تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ لیکن، ذرائع ابلاغ نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ اس کے کمرے کی تلاشی کے دوران ملنے والی دستاویزات سے پتا چلا ہے کہ اس کا "تعلق" پاکستان سے تھا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق، بویریا کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ سرکاری رجسٹر میں اس شخص کی جائے پیدائش افغانستان لکھی ہوئی ہے۔

ٹرین میں ہونے والے حملے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے جن میں سے دو کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

اس دوران شدت پسند داعش نے اس حملہ آور کی ایک وڈیو میں جاری کی جس میں اس کا نام محمد ریاض بتایا گیا۔ لیکن، جرمنی میں کیے گئے اندراج میں اس کا نام ریاض خان لکھا ہے۔

اس وڈیو کے مصدقہ ہونے کے بارے میں سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا۔

جرمنی میں افغانستان کے سفیر کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ حملہ آور افغان شہری ہو، ان کا اصرار تھا کہ یورپ میں آنے والے بعض پناہ گزین خود کو "افغان" کے طور پر رجسٹر کرواتے ہیں، تاکہ انھیں زیادہ قانونی اور مالی معاونت حاصل ہو سکے۔

بتایا جاتا ہے کہ وڈیو میں بھی حملہ آور جس لہجے میں بول رہا ہے وہ افغانستان میں بولی جانے والی پشتو کا لہجہ نہیں ہے۔

اس خبر پر تاحال پاکستان کی طرف سے بھی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

XS
SM
MD
LG