رسائی کے لنکس

انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے پر ٹرمپ کے خلاف تحقیقات: رپورٹ


امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والے خصوصی وکیل رابرٹ میولر کی ایک فائل تصویر
امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والے خصوصی وکیل رابرٹ میولر کی ایک فائل تصویر

اطلاعات کے مطابق رابرٹ میولر نے اپنی تحقیقات کا دائرہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہ طے کیا جاسکے کہ آیا صدر ٹرمپ نے اپنے خلاف تحقیقات روکنے کی کوشش کی تھی یا نہیں۔

امریکی اخبارات نے دعویٰ کیا ہے کہ صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کی تحقیقات کرنے والے خصوصی وکیل نے انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام پر صدر ٹرمپ کے خلاف تحقیقات بھی شروع کردی ہیں۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ، نیویارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جرنل نے بدھ کو اپنی رپورٹوں میں دعویٰ کیا ہے کہ خصوصی وکیل رابرٹ میولر اپنی تحقیقات کے سلسلے میں نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈین کوٹس، نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے سربراہ مائیکل راجرز اور این ایس اے کے سابق نائب سربراہ رچرڈ لیٹ گیٹ سے پوچھ گچھ کریں گے۔

اخبارات کے مطابق رچرڈ لیٹ گیٹ نے اپنے ایک میمو میں صدر ٹرمپ کی جانب سے ڈین کوٹس کو کی جانے والی ایک فون کال کا ذکر کیا تھا جس میں مبینہ طور پر صدر نے کوٹس سے کہا تھا کہ وہ کھل کر کہیں کہ صدر کی انتخابی مہم کا روس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایسی ہی درخواست مائیکل راجرز سے بھی کی تھی۔

ان اطلاعات سے یہ تاثر ملتا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے عہدے اور اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی۔

اخبارات کے مطابق یہی وجہ ہے کہ رابرٹ میولر نے اپنی تحقیقات کا دائرہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہ طے کیا جاسکے کہ آیا صدر ٹرمپ نے اپنے خلاف تحقیقات روکنے کی کوشش کی تھی یا نہیں۔

صدر ٹرمپ کے ذاتی وکیل کے ترجمان مارک کورالو نے ان رپورٹوں کو مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ 'ایف بی آئی' صدر ٹرمپ سے متعلق غیر قانونی اور گمراہ کن معلومات ذرائع ابلاغ کو دے رہی ہے۔

ری پبلکن نیشنل کمیٹی کی سربراہ رونا مک ڈینئل نے بھی واشنگٹن پوسٹ کی خبر کو "بے بنیاد الزام" قرار دیا ہے۔

اپنے بیان میں ری پبلکن رہنما نے کہا ہےکہ صدر کے خلاف انصاف کی راہ میں حائل ہونے کا کوئی ثبوت دستیاب نہیں اور انٹیلی جنس کمیونٹی کے کئی موجودہ اور سابق عہدیدار واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ ان کی تحقیقات میں کسی نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش نہیں کی۔

گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے سربراہ جیمز کومی کو برطرف کردیا تھا جو صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت اور انتخابی مہم کے دوران صدر ٹرمپ کے کیمپ اور روسی حکام کے درمیان رابطوں کی تحقیقات کر رہے تھے۔

جیمز کومی کی برطرفی کے بعد کانگریس اور ذرائع ابلاغ کے دباؤ پر محکمۂ انصاف نے معاملے کی آزادانہ تحقیقات ایک غیر وابستہ وکیل سے کرانے پر آمادگی ظاہر کی تھی اور بعد ازاں یہ تحقیقات رابرٹ میولر کو سونپ دی گئی تھیں۔

گزشتہ ہفتے کانگریس کی ایک کمیٹی کے سامنے سماعت کے دوران جیمز کومی نے حلفیہ کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ صدر ٹرمپ نے انہیں بالواسطہ طور پر یہ پیغام دینے کی بارہا کوشش کی تھی کہ وہ ان کے قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلن کے خلاف تحقیقات روک دیں۔

جیمز کومی نے کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں اس لیے برطرف کیا گیا کیوں کہ روس کے ساتھ ٹرمپ کیمپ کے تعلقات اور انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی ان کی تحقیقات سے صدر ٹرمپ پر دباؤ بڑھ رہا تھا۔

جیمز کومی کے اس بیان کے فوراً بعد صدر ٹرمپ کے ذاتی وکیل نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر نے کبھی کسی بھی صورت میں جیمز کومی کو تحقیقات روکنے کانہیں کہاتھااور نہ ہی ایسا کوئی تاثر دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG