کیوں نہیں؟ آٹھواں برِ اعظم بھی تو ہو سکتا ہے؟
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ بحر الکاہل کے جنوب مغرب میں زیر زمین ایک بر اعظم موجود ہے، جسے دنیا کا آٹھواں برِ اعظم قرار دیا جانا چاہیئے۔ وہ اِسے، ’زیلینڈیا‘ کا نام دیتے ہیں، چونکہ اِس کا ایک بڑا حصہ پانی کی سطح سے اونچا ہے، جسے نیو زیلینڈ کہا جاتا ہے۔
رسالے، ’جیولوجیکل سوسائٹی آف امریکہ‘ میں ’زیلینڈیا‘ سے متعلق شائع ہونے والے ایک تحقیقی مضمون میں تحقیق کاروں نے کہا ہے کہ یہ برِ اعظم رقبے کے لحاظ سے آسٹریلیا سے تقریباً دو تہائی بڑا ہے، جو 50 لاکھ مربعہ کلومیٹر کے وسیع علاقے پھر پھیلا ہوا ہے۔
تاہم، اِس کا صرف چھ فی صد پانی کی سطح سے اوپر واقع ہے، جس کا زیادہ تر حصہ نیوزیلینڈ، نیو کالیڈونیا اور چند چھوٹے چھوٹے جزیروں پر مشتمل ہے۔
روایتی طور پر، اب تک نیو زیلینڈ کو آسٹریلیا کے برِ اعظم کا حصہ قرار دیا جاتا رہا ہے۔
’بی بی سی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، عام حالات میں ہم اُس رقبے کو بر اعظم کا درجہ دیتے ہیں جو پانی کی سطح سے اوپر واقع ہو۔ لیکن، تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ نیا بر اعظم دیگر تقاضوں پر پورا اترتا ہے۔۔ جس میں گرد و نواح کے علاقے کی سطحی اُٹھان، مختلف ارضیاتی کیفیت، متعین علاقہ، ٹھوس پرت اور بحری زمینی سطح۔
روزنامہ ’گارجین‘ کے مطابق، تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ زیلینڈیا چھ کروڑ سے آٹھ کروڑ 50 لاکھ برس قبل، ’گونڈوانا‘ کے بڑے بر اعظم سے ٹوٹا ہوگا۔
تحقیق کے سرکردہ مصنف، نِک مورٹیمر کے مطابق، زیلینڈیا کو بر اعظم کے طور پر علیحدہ سے حیثیت منوانا مشکل مرحلہ ہوگا، چونکہ یہ زیرِ زمین واقع ہے۔
تاہم، اُنھوں نے ’ٹی وی این زیڈ‘ کو بتایا کہ ’’یہ بات سب پر عیاں ہو جانی چاہیئے کہ وہاں پہاڑی علاقے بھی ہیں، اور بڑا اور اونچا بر اعظم وجود رکھتا ہے‘‘۔
بقول اُن کے ’’جس بات کی ہمیں توقع ہے وہ یہ کہ زیلینڈیا عالمی نقشوں میں جگہ پائے گا، اسکولوں میں اور ہر جگہ اس کا تذکرہ ہوگا۔۔۔ میرے خیال میں، ایک نئے بر اعظم کی دریافت بذاتِ خود ایک حیران کُن اعلان ہے‘‘۔
پہلی بار، ’زیلینڈیا‘ کو یہ باضابطہ نام سنہ 1995 میں ایک امریکی سائنس داں، بروس لئینڈک نے دیا تھا۔