رسائی کے لنکس

امریکہ کے نجی دورے کے دوران 'وزیرِ اعظم سے ہونے والے سلوک پر اظہارِ برہمی'


وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی (فائل)
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی (فائل)

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ وزیرِ اعظم عباسی سے ایسا سلوک روا رکھنا انہیں ناگوار گزرا ہے اور وہ اس کی مذمت کرتے ہیں۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباس کے نجی حیثیت میں کیے گئے امریکہ کے حالیہ دورے کے دوران ایک ایئرپورٹ پر انہیں معمول کی سکیورٹی چوکی سے گزارنے کا معاملہ نہ صرف پاکستانی ذرائع ابلاغ پر زیرِ بحث ہے بلکہ سیاسی و سماجی حلقوں کی طرف سے بھی اس پر افسوس اور برہمی کا اظہار کیا جارہا ہے۔

رواں ماہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک وڈیو میں بظاہر ایک امریکی ہوائی اڈے پر وزیرِ اعظم عباسی کو عام لوگوں کے طرح سکیورٹی کلیئرنس کے مراحل سے گزرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اوربعد ازاں وہ اپنا کوٹ اور بیگ اٹھائے ہوئے وہاں سے جاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

حزبِ مخالف کی ایک بڑی جماعت تحریکِ انصاف کے رہنما اور پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے وزیرِ اعظم سے اس طرح کا سلوک روا رکھنے کو کسی طور بھی مناسب نہیں سمجھے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے اس معاملے پر امریکہ سے وضاحت طلب کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

جمعے کو ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "مجھے افسوس ہوا کی جس پروٹوکول کے وہ مستحق ہیں، ان کی، آداب کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ اور میں حیران ہوں کہ ہماری سفارت خانے نے ایسا کیوں ہونے دیا؟ اور انہوں نے ایسا کیوں ہونے دیا؟ اور انہوں نے (قبل از وقت) مناسب بندوبست کیوں نہیں کیا؟"

حکام کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا امریکہ کا یہ نجی دورہ تھا۔

تاہم شاہ محمود نے کہا کہ "میں اس دورے کو نجی نہیں کہوں گا۔ اگر دورہ نجی ہوتا تو (امریکہ کے) نائب صدر (مائیک) پینس سے ملاقات کیوں ہوتی؟"

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ وزیرِ اعظم عباسی سے ایسا سلوک روا رکھنا انہیں ناگوار گزرا ہے اور وہ اس کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کو ہمسایہ ملک بھارت کا میڈیا بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے اور اس سے یہ تاثر قائم ہو رہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ پاکستانی وزیرِ اعظم سےائیر پورٹ پر ایسا سلوک کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو یہ معاملہ امریکہ کے ساتھ سفارتی سطح پر اٹھانا چاہیے۔

امریکی حکام کی طرف سے ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والے ایک بیان کے مطابق اگر کوئی سربراہِ حکومت سفارتی پاسپورٹ کے بغیر ایک عام شہری کے طور پر سفر کرتا ہے تو انہیں عام لوگوں کی طرح سکیورٹی کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔

تاہم حکام کے بقول اگر دورہ سرکاری نوعیت کو ہو گا تو صورتِ حال مختلف ہو گی۔

XS
SM
MD
LG