رسائی کے لنکس

سی آئی اے کے تفتیشی پروگرام کی تحقیقات کی جائیں: ہیومن رائٹس واچ


گوانتانامو حراستی مرکز
گوانتانامو حراستی مرکز

تنظیم نے صدر پر زور دیا ہے کہ وہ سی آئی کے حراستی اور تفتیشی پروگرام کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی پراسیکیوٹر تعینات کریں اور حراست کے دوران تشدد کے متاثرین سے امریکہ کی طرف سے باضابطہ معافی مانگیں۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے امریکہ کے صدر براک اوباما سے کہا ہے کہ وہ اپنا عہدہ صدارت چھوڑنے سے قبل ان سابق امریکی اہلکاروں کا احتساب کریں جنہوں نے ممکنہ طور پر سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے تفتیشی پروگرام کے تحت مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں۔

امریکہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا ہے کہ حال ہی میں افشا کی گئی سی آئی اے کی دستاویزات سے مبینہ مجرمانہ بدعملی کے نئے شواہد سامنے آئے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ان جرائم کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے میں ناکامی‘‘ صدر اوباما کے دور صدارت پر ایک ’’ایک دھبہ چھوڑ دے گی۔‘‘

تنظیم نے صدر پر زور دیا ہے کہ وہ سی آئی کے حراستی اور تفتیشی پروگرام کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی پراسیکیوٹر تعینات کریں اور حراست کے دوران تشدد کے متاثرین سے امریکہ کی طرف سے باضابطہ معافی مانگیں۔

رواں ہفتے کے اوائل میں سی آئی اے نے معلومات تک رسائی کی آزادی کے قانون کے تحت دی گئی ایک درخواست کے جواب میں سینکڑوں صفحات پر مشتمل 50 اندرونی دستاویزات جاری کیں۔

ان دستاویزات میں سی آئی اے کے حراستی اور تفتیشی پروگرام کے بارے میں ملی جلی رائے ظاہر کی گئی ہے۔ کچھ حکام اس بات پر قائل تھے کہ اس سے ’’منفرد اور قابل قدر انٹیلی جنس‘‘ حاصل ہوئی ہے جبکہ دیگر نے اس کے بارے میں شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

جاری کرنے سے پہلے بہت سی فائلوں کی معلومات میں بھاری تحریف کی گئی تھی۔ ان میں مکمل صفحات اور معلومات بھیجنے اور وصول کرنے والے افراد کے ناموں کو حذف کر دیا گیا تھا۔

اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے چھ دن بعد القاعدہ کے شدت پسندوں کو پکڑ کر ان سے تفتیش کرنے اور ایسی معلومات حاصل کرنے کے لیے سی آئی اے کے حراستی اور تفتیشی پروگرام کی منظوری دی تھی جن کی مدد سے آئندہ ایسے حملوں کو روکا جا سکے۔

2009 میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر اوباما نے اس بات کی انکوائری کا حکم دیا تھا کہ آیا سی آئی اے کا پروگرام مجرمانہ عمل میں ملوث ہے۔

اس انکوائری کو 2012 میں بند کر دیا گیا تھا اور اس وقت کے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے کہا تھا کہ فوجداری عدالتی کارروائی کے لیے کافی شواہد موجود نہیں۔

XS
SM
MD
LG