رسائی کے لنکس

امریکی وزیر دفاع کا دورہ پاکستان


امریکی وزیر دفاع کا دورہ پاکستان
امریکی وزیر دفاع کا دورہ پاکستان

امریکی وزیر دفاع کا دورہ پاکستان ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب پاکستان اور بھارت کے تعلقات تو کشیدہ ہیں ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بھی تلخی موجود ہے۔

اسلام آباد آمد سے قبل رابرٹ گیٹس نے بھارت میں اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ خطے میں موجود عسکریت پسند پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ چھڑوا سکتے ہیں اور ان کے مطابق اگر ممبئی حملوں جیسا کوئی واقعہ دوبارہ رونما ہوتا ہے تو بھارت سفارتی ضبط کا پیمانہ کھو سکتا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں کنٹرول لائن پر فائرنگ کے تبادلے میں بھارت اور پاکستان دونوں ہی اپنے اپنے فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کر چکے ہیں جب کہ آئی پی ایل میں شرکت کے لیے جانے والی پاکستانی کرکٹ ٹیم سے بھارت میں مبینہ طور پر کیا جانے والا ناروا سلوک بھی ملک میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔

پاکستان پہنچنے سے پہلے طیارے میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے رابرٹ گیٹس نے کہا کہ وہ اپنے دورے کے دوران پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کو افغانستان کے بارے میں امریکہ کی نئی حکمت عملی سے آگاہ کریں گے جب کہ امریکیوں کو پاکستانی ویزوں کے حصول میں دشواریوں اور سفارت کاروں کو مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے معاملات بھی اٹھائے جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ وہ پاکستان کو اپنے ملک کی طرف سے طویل المعیاد اور مضبوط تعلقات برقرار رکھنے کی یقین دہانی بھی کرائیں گے۔

خیال رہے کہ پاکستانی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں میں اضافہ اور امریکی ہوائی اڈوں پر پاکستانی مسافروں کی جامہ تلاشی نے پاک امریکہ تعلقات میں تناؤ پیدا کیا ہے۔

دریں اثنا امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے متشدد انتہا پسندوں کے خلاف لڑائی میں پاکستان کی مسلح افواج اور عوام کی جانب سے دی جانے والی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جمعرات کو جی ایچ کیو راولپنڈی میں پاک فوج کے شہداء کی یادگار پر چادر چڑھائی۔ بعد ازاں انھوں نے چیف آ ف آرمی سٹاف جنرل اشفاق کیانی کے ہمراہ پاک فوج کے دستوں کا رسمی معائنہ کیا۔

تقریب سے قبل وزیر دفاع گیٹس نے راولپنڈی میں وزارت دفاع میں اپنے پاکستانی ہم منصب چوہدری احمد مختار سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دفاعی امور پر بات چیت کی۔

امریکی سفارت خانے کے بیان کے مطابق وزیر دفاع گیٹس کے دورے کا مقصد افغانستان اور پاکستان میں سلامتی کے باہمی تعلق، پورے خطے میں استحکام، ایشیا میں انتہا پسندی کا خطرہ، ناجائزمنشیات اور دنیا پر ان کے مضر اثرات کے خاتمہ اور جہاز رانی کی سلامتی کے بارے میں اعلیٰ پاکستانی رہنماؤں سے مشاورت کرنے اور ان کا نقطہ نظر معلوم کرنا ہے۔

XS
SM
MD
LG