رسائی کے لنکس

امریکی میزائل تجربہ، روس اور چین کا سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے حالیہ کروز میزائل تجربے کے ردِ عمل میں روس اور چین نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے اس معاملے پر اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگان' نے پیر کو کہا تھا کہ اس نے 500 کلو میٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے والے کروز میزائل کا تجربہ کیا ہے۔

یہ تجربہ امریکہ کے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ​(آئی این ایف) معاہدے سے باہر نکلنے کے بعد کیا گیا پہلا تجربہ ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق، ماسکو اور بیجنگ نے ایجنڈا آئٹم 'بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات' کے تحت معاملے پر غور کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی ہے۔

دونوں ممالک نے اقوامِ متحدہ کے تخفیفِ اسلحہ معاملات کے سربراہ ازومی ناکامیٹسو سے درخواست کی ہے کہ وہ امریکہ کے میزائل تجربے سے متعلق سلامتی کونسل کو بریفنگ دیں۔

چین اور روس نے درخواست کی ہے کہ امریکی میزائل تجربے پر سلامتی کونسل کو بریفنگ دی جائے۔ (فائل فوٹو)
چین اور روس نے درخواست کی ہے کہ امریکی میزائل تجربے پر سلامتی کونسل کو بریفنگ دی جائے۔ (فائل فوٹو)

اس سے قبل، روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکہ، رومانیہ اور پولینڈ میں نئے کروز میزائل نصب کر سکتا ہے، جو ان کے بقول، ماسکو کے لیے ایک خطرہ ہے۔

یاد رہے کہ 'آئی این ایف' معاہدے کے تحت امریکہ اور روس نے باہمی طور پر کسی جوہری جنگ کو روکنے کے لیے 310 سے 3400 میل تک زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کے تجربات پر پابندی لگا دی تھی۔

اس معاہدے کا حصّہ نہ ہونے کی وجہ سے چین کے پاس زمین سے فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔

امریکہ نے ماسکو پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا جس کے بعد دو اگست کو امریکہ اس معاہدے سے نکل گیا تھا۔

ماسکو اور بیجنگ نے ایجنڈا آئٹم 'بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات' کے تحت معاملے پر غور کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی ہے۔(فائل فوٹو)
ماسکو اور بیجنگ نے ایجنڈا آئٹم 'بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات' کے تحت معاملے پر غور کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی ہے۔(فائل فوٹو)

بدھ کو امریکی وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے 'فاکس نیوز' کو ایک انٹرویو دیا تھا جس میں ان سے سوال کیا گیا تھا آیا امریکہ کے اس تجربے کا مقصد چین، روس یا شمالی کوریا کو پیغام دینا تھا؟

اس سوال کے جواب میں امریکی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ چین کے رویے کے پیشِ نظر امریکہ کے پاس درمیانے فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہو۔

اس سے قبل رواں ماہ ہی اپنے دورۂ آسٹریلیا کے دوران امریکی وزیرِ دفاع نے کہا تھا کہ وہ درمیانے فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے امریکی میزائلوں کی ایشیا میں جلد تنصیب کے حق میں ہیں۔

تاہم، امریکی حکام واضح کر چکے ہیں کہ ان کا یورپ میں نئے میزائل نصب کرنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔

دوسری جانب، چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان جینگ شوآنگ نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکہ کا میزائل تجربہ ثابت کرتا ہے کہ امریکہ ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ اور کشیدگی شروع کر رہا ہے، جس کے خطے اور عالمی امن پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG