رسائی کے لنکس

کشتی پر فائرنگ کے بعد روس کا ترکی کو انتباہ


ایک روسی جنگی جہاز استنبول کے نزدیک سے گزر رہا ہے (فائل)
ایک روسی جنگی جہاز استنبول کے نزدیک سے گزر رہا ہے (فائل)

روس کی وزارتِ دفاع نے ماسکو میں تعینات ترکی کے فوجی اتاشی کو طلب کرکے واقعے کی وضاحت طلب کی ہے اور سخت احتجاج کیا ہے۔

روس نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ وہ شام اور اس کے ارد گرد روسی فوجی دستوں کو "اشتعال" دلانے کے اقدامات سے باز رہے۔

روسی حکومت نے یہ انتباہ بحیرۂ ایجئن میں اتوار کی صبح اپنے ایک جنگی جہاز کی جانب سے ایک ترک کشتی پر فائرنگ کے واقعے کے بعد دیا ہے۔

روس کی وزارتِ دفاع کے مطابق ترک ماہی گیروں کی ایک کشتی بحیرۂ ایجئن میں تعینات روس کے ایک جنگی جہاز کے بہت نزدیک آگئی تھی جسے خبردار کرنے اور جہاز اور کشتی کا ٹکراؤ روکنے کے لیے روسی جہاز پر سوار محافظوں کو فائرنگ کرنا پڑی۔

روس کی وزارتِ دفاع نے ماسکو میں تعینات ترکی کے فوجی اتاشی کو طلب کرکے واقعے کی وضاحت طلب کی ہے اور سخت احتجاج کیا ہے۔

روسی وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق ترک فوجی اتاچی سے شام میں بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف سرگرم روسی فوج کے خلاف ترک حکومت کی غیر محتاط کارروائیوں پر سخت احتجاج کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ روس نے بحیرۂ ایجئن میں پیش آنے والے واقعے پر اپنے تحفظات ظاہر کرتے ہوئے ترک حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اس کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے تباہ کن نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

اس سے قبل اتوار کی صبح روسی وزارتِ دفاع نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ترک کشتی کو روسی جنگی جہاز کی جانب سے مسلسل دور جانے کو کہا جارہا تھا لیکن جب وہ جہاز سے صرف 500 کلومیٹر دور رہ گئی تو کشتی کے عملے کو خبردار کرنے کے لیے جہاز سے فائرنگ کی گئی۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ فائرنگ ہوتے ہی ترک کشتی نے اپنا راستہ بدل لیا تھا اور فوراً ہی علاقے سے نکل گئی تھی۔

ترک وزیرِ خارجہ میوولت کاوو سولونے کہا ہے کہ ان کا ملک واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے اور معلومات اکٹھی کرنے کے بعد اس پر اپنا ردِ عمل دے گا۔

خدشہ ہے کہ بحیرۂ ایجئن میں پیش آنے والے واقعے کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے جاری کشیدگی میں شدت آسکتی ہے۔

ترکی نے گزشتہ ماہ اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر ایک روسی جنگی طیارہ مار گرایا تھا جو پڑوسی ملک شام میں حکومت مخالف باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کر رہا تھا۔

واقعے کےبعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات سخت کشیدہ ہیں اور دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف سخت بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG