رسائی کے لنکس

پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کا بھارتی الزام ''بے سرو پا'': سرتاج عزیز


فائل
فائل

پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ، سرتاج عزیز نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ برعکس اِس کے، ''انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں پاکستان کی مسلح افواج اور قانون کا نفاذ کرنے والے دیگر اداروں نے بیشمار جانی قربانیاں دی ہیں''، جب کہ معاشی نقصان کے لحاظ سے بھی، اُنھوں نے کہا کہ ''پاکستان کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے''۔

اُنھوں نے یہ بات پاکستان وزارتِ خارجہ کی جانب سےاتوار کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہی ہے۔

بھارتی شہر گوا میں 'ابھرتے ہوئے معاشی ممالک کی تنظیم' (برکس) کے سربراہ اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم کے بیان کے حوالے سے، سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان 'برکس' اور 'بمس ٹیک' تنظیموں کے رُکن ملکوں کی جانب سےدہشت گردی کی مذمت میں ''مکمل طور پر شریک ہے''، اور یہ کہ ''بغیر کسی امتیاز کے، پاکستان دہشت گردی کے افریت سے لڑائی میں پورے عزم کے ساتھ پختہ طور پر کھڑا ہے''، جس میں، اُنھوں نے الزام لگایا کہ، ''پاکستانی سرزمین پر بھارتی ریاست کی سرپرستی میں کی جانے والی دہشت گردی بھی شامل ہے''۔

اس سے قبل، اپنے بیان میں وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کا نام لیے بغیرالزام لگایا تھا کہ بھارت کا ایک ہمسایہ ملک دہشت گردی کا 'مدرشپ' (محور) ہے، جہاں سے،، بقول اُن کے، ''دہشت گردوں کی ذہنیت کو فروغ مل رہا ہے''۔

نریندر مودی نے مزید کہا کہ اِس خطے میں اقتصادی خوش حالی کو بڑا اور براہ راست خطرہ دہشت گردی سے لاحق ہے، اور یہ کہ، ''یہ ملک صرف دہشت گردوں کو پناہ ہی نہیں دیتا، بلکہ ایک ذہنیت کو فروغ دیتا ہے''۔ اُنھوں نے اِس بات کو بھی دہرایا کہ ''پاکستان کو پوری دنیا میں تنہا کر دیں گے''۔

سرتاج عزیر نے کہا ہے کہ ''دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان کی قربانیوں کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے، جسے، دنیا کے زیادہ تر ملکوں کی قیادت نے بارہا سراہا ہے''۔

پاکستانی مشیر خارجہ نے الزام لگایا کہ ''بھارتی ریاستی سرپرستی میں پاکستانی سرزمین پر کی جانے والی دہشت گردی اور فراہم کی جانے والی مالی معاونت کے ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں'' اور یہ کہ ''بھارت کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں کہ وہ دہشت گردی کے انسداد کے بارے میں کوئی بات تک کرے، کجا کہ وہ کسی اور پر انگلیاں اٹھائے''۔

اُنھوں نے کہا کہ ''پاکستان خود بھارتی مداخلت اور اشتعال انگیزی کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے، جن کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام کا شکار بنانا ہے''۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ ''بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی مکمل بے حرمتی کرتے ہوئے، حکومتِ بھارت اپنے غاصبانہ عزائم جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ عزائم بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرے کا باعث ہیں، جس کا نتیجہ حکمتِ عملی کے حامل کسی غلط فیصلے کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔ بین الاقوامی برادری نے بھارت کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات کا مشاہدہ کیا ہے جن میں 'لائن آن کنٹرول' پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں شامل ہیں''۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی برادری، خصوصی طور پر برکس کی قیادت پر زور دیتا ہے کہ وہ بھارت سے مطالبہ کریں کہ وہ فوری طور پر کشمیریوں کی خونریزی بند کرے، زبردستی قید کیے گئے ہزاروں کشمیریوں کو رہا کرے، جن کی قسمت کا فیصلہ واضح نہیں، اور انسانی بحران کی جانب توجہ مبذول کرے، جہاں بھارت نے بنیادی ضروریات کی اشیا کی قلت پیدا کر رکھی ہے''۔

مشیر خارجہ نے الزام لگایا کہ ''جاری بھارتی زیادتیوں کو 100 دِن ہوچکے ہیں، جس دوران 150 سے زائد بے گناہ اور نہتے کشمیری، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، ہلاک ہو چکے ہیں؛ جب کہ تقریباً 15000 زخمی ہیں، جن میں وہ بھی شامل ہیں جنھیں 'پیلٹ گن' سے چوٹیں لگی ہیں، جن میں سے کئی سو نابینا ہو چکے ہیں۔۔۔''

بھارت کے ساحلی شہر، گوا میں منعقدہ 'برکس' سربراہ اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ، برازیل کے صدر مائیکل ٹیمر، روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، چین کے صدر شی جِنپنگ اور جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما شرکت کر رہے ہیں۔ گذشتہ چند ماہ سے، پاکستان و بھارت کے تعلقات شدید کشیدہ ہیں۔

XS
SM
MD
LG