رسائی کے لنکس

سعودی عرب میں بھی عید کے چاند کا تنازع، 30 اگست کو یکم شوال نہیں تھی، فلکیاتی سوسائٹی


سعودی عرب میں بھی عید کے چاند کا تنازع، 30 اگست کو یکم شوال نہیں تھی، فلکیاتی سوسائٹی
سعودی عرب میں بھی عید کے چاند کا تنازع، 30 اگست کو یکم شوال نہیں تھی، فلکیاتی سوسائٹی

عید کا چاند نظر آنے یا نظر نہ آنے کا تنازع پاکستان میں تو کم وبیش ہر سال پیش آتا ہی ہے ،اسی لئے ملک میں دو دو عیدیں منائی جاتی ہیں لیکن اس بار سعودی عرب میں بھی عید کاچاند تنازع کا باعث بن گیا ہے۔ جدہ کی فلکیاتی سوسائٹی نے شوال کے چاند نظر آنے کے فیصلے کو غلط قرار دے دیا ہے جس کے بعد وہاں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

فلکیاتی سوسائٹی کا اعتراض ہے کہ 30 اگست کو یکم شوال نہیں تھی ۔عرب میڈیا کے مطابق جدہ کی فلکیاتی سوسائٹی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں29اگست کو چاند نظر آنے کا کوئی امکان نہیں تھا اور چاند نظر آنے کا غلط اعلان کیا گیا اور عید غلط منائی گئی ہے۔

اس اعلان کے ساتھ ہی ملک میں نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا سعودی عوام کو ایک روزے کا کفارہ ادا کرنا ہوگا؟ یہ بحث کس حدتک پہنچتی ہے اور اس کا نتیجہ کیا نکلے گا یہ تو ابھی طے ہونا باقی ہے اور اس میں کچھ وقت بھی لگ سکتا ہے تاہم اگر واقعی فلکیاتی سوسائٹی کا نظریہ درست ہوا تو ایسے صورت میں اسلامی قوانین اور قواعد وضوابط کے مطابق فدیہ اداکرنا پڑتا ہے۔

ایک بزرگ شہری کے مطابق سعودی عرب کی تاریخ میں ایسا ہی ایک واقعہ ماضی میں بھی ہوچکا ہے ۔ حکومت نے عیدالفطر کا چاند نظر آنے کے غلط فیصلے کا اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ چونکہ غلطی حکومت سے ہوئی ہے لہذا ایک روزے کا فدیہ بھی حکومت ہی براداشت کرے گی۔

واضح رہے کہ فدیہ کی رقم کاتعین ملک کی تمام آبادی اور عمرے کی غرض سے سعودی عرب آنے والے لاکھوں زائرئن کے لحاظ سے ہوتا ہے۔ یہ رقم کروڑوں یا اربوں ریال کے مساوی بنتی ہے۔ حکومت فدیہ کی رقم رفاہی کاموں اور رفاہی اداروں پر خرچ کرتی ہے۔

اگر اس سال بھی فدیہ کی ادائیگی کا اعلان ہوا تو حکومت کو کروڑوں یا اربوں ریال کا خرچ برداشت کرنا پڑے گا۔

XS
SM
MD
LG