رسائی کے لنکس

'کشمیر سمیت علاقائی معاملات پر ریاض اور اسلام آباد کا مؤقف ایک ہی ہے'


سعودی وزیرِ خارجہ منگل کو اسلام پہنچے تھے۔
سعودی وزیرِ خارجہ منگل کو اسلام پہنچے تھے۔

سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ کشمیر سمیت دیگر علاقائی تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے سے متعلق ریاض اور اسلام آباد کا مؤقف ایک ہی ہے۔

سعودی وزیرِ خارجہ نے یہ بات منگل کو پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ اسلام آباد میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

سعودی وزیرِ خارجہ فیصل بن فرحان ایک سعودی وفد کے ہمراہ پاکستان کے ایک روزہ دورے پر منگل کو پاکستان پہنچے تھے جہاں انہوں نے پاکستان کے دفترِ خارجہ میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ سے ملاقات کی۔

بعد ازاں نیوز کانفرنس میں فیصل بن فرحان نے کہا کہ سلامتی اور استحکام اقتصادی خوشحالی کے لیے ضروری ہے۔ لہذٰا پاکستان اور سعودی عرب اپنے اپنے خطوں کے امن و استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

فیصل بن فرحان نے کہا کہ اسلام آباد اور ریاض نے علاقائی معاملات چاہے یہ کشمیر ہو، یمن ہو یا فلسطین مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے سعودی وفد کی قیادت سعودی وزیرِ خارجہ فیصل بن فرحان نے کی جب کہ پاکستانی وفد کی قیادت وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی۔

وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ سمیت علاقائی اُمور بھی زیرِ بحث آئے۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ قریشی نے بعد ازاں نیوز کانفرنس میں کہا کہ سعودی اعلیٰ سفارت کار سے ہونے والی بات چیت کا محور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی روابط کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور ریاض کے درمیان سعودی عرب، پاکستان اعلیٰ رابطہ کونسل کے قیام کے لیے عملی اقدامات پر اتفاق رائے ہوا ہے۔

اُن کے بقول اس سلسلے میں دونوں ممالک نے اس کونسل کے معاملات پر پیش رفت کے لیے وزیرِ خارجہ کی سطح پر فوکل پرسن مقرر کرنے کا فیٖصلہ کیا ہے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے کئی عملی اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ سعودی عرب جانے کے منتظر پاکستانیوں کی واپسی کے لیے سعودی عرب پابندیوں پر نظرِ ثانی کرے گا۔

وزیرِ خارجہ قریشی کے بقول سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانی کارکنوں کو درپیش مسائل کے بارے میں بات چیت ہوئی۔

ان کے بقول اس وقت پاکستان میں تقریباً چار لاکھ پاکستانی ایسے ہیں جو سعودی عرب واپس جانا چاہتے ہیں لیکن اُنہیں سفری پابندیوں اور ویکسی نیشن کی مشکلات کا سامنا ہے۔

سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے درپیش مشکلات کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔

سعودی وزیرِ خارجہ نے پاکستان کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب افغانستان سے غیر ملکی فورسز کے انخلا کی وجہ سے افغانستان کی سیکیورٹی کی صورتِ حال پر نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے کئی دیگر ممالک کو بھی تشویش ہے۔

منگل کو پاکستانی اور سعودی وزرائے خارجہ کی بات چیت کے دوران افغانستان کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا۔

اس موقع پر پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے۔

یاد رہے کہ سعودی وزیرِ خارجہ کا یہ دورۂ پاکستان، مئی میں پاکستان کے وزیرِ اعطم عمران خان کے دورۂ سعودی عرب کا تسلسل ہے جس میں پاکستان اور سعودی قیادت نے باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے اعلیٰ سفارتی رابطوں کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG