سعودی عرب نے امریکہ کی تائید کرتے ہوئے جمعرات کو خلیج عمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملے کا ذمہ دار ایران کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ خلیج عمان کی سیکورٹی بڑھانے اور تیل کی باحفاظت ترسیل کے لیے عالمی قوتوں کو فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے۔
جمعرات کو خلیج عمان میں جاپان اور ناروے کے آئل ٹینکرز پر حملہ کیا گیا تھا، اس سے قبل مئی میں متحدہ عرب امارات کے پانیوں میں دو سعودی آئل ٹینکرز سمیت چار جہازوں میں تخریب کاری کی گئی تھی۔
امریکہ اور سعودی عرب نے اس تخریب کاری کا الزام بھی ایران پر عائد کیا تھا جس کے بعد خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی۔
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے سرکاری اخبار 'الشرق الوسط' کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ کارروائی کا ذمہ دار ایران ہے، حالیہ حملے فیصلہ کن عالمی ردعمل کے متقاضی ہیں۔
محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ 'سعودی عرب خطے میں جنگ نہیں چاہتا لیکن کسی بھی خطرے کی صورت میں اپنی خودمختاری، مفادات اور شہریوں کے تحفظ کے لیے پس و پیش سے کام نہیں لے گا.'
سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح کا کہنا ہے کہ تیل کی عالمی ترسیل، منڈیوں میں استحکام اور صارفین کا اعتماد بحال کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
امریکی فوج کی جانب سے گزشتہ ہفتے ایک ویڈیو جاری کی گئی تھی جس میں ایرانی کشتیوں کو ایک تیل بردار جہاز سے بارودی سرنگ اتارتے دیکھا گیا تھا۔ امریکہ نے الزام لگایا تھا کہ یہ کارروائی ایران کے پاسدران انقلاب نے کی ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرا چکے ہیں، صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ حالیہ حملوں کے بعد ایران کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے آ گیا ہے۔
ایران ان تمام الزامات کی تردید کرتا رہا ہے، ایران نے یہ بھی دھمکی دی تھی کہ اگر حالیہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں اس کی تیل کی برآمدات رک گئیں تو وہ آبنائے ہرمز کو بند کر دے گا۔
خلیجِ عمان آبنائے ہرمز کے نزدیک واقع ہے جو تیل کی ترسیل کی اہم گزرگاہ ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی خام تیل کی کل تجارت میں سے 20 فی صد آبنائے ہرمز کے راستے ہوتی ہے۔ یہ مقدار لگ بھگ 17 کروڑ 20 لاکھ بیرل روزانہ بنتی ہے۔
تیل کی قیمتوں میں اضافہ
ایران اور امریکہ کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے باعث عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں 3.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
انشورنس اداروں کے مطابق مشرق وسطی سے گزرنے والے تیل بردار جہازوں کے انشورنس اخراجات میں بھی 10 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔
سعودی عرب کے وزیر توانائی نے جاپان میں 'توانائی کانفرنس' کہ دوران یقین دلایا تھا کہ سعودی عرب تیل کی قیمتوں میں استحکام کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ سال ایران کے ساتھ طے شدہ جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔
گزشتہ ماہ امریکہ نے ایران سے تیل درآمد کرنے والے آٹھ ممالک کا استثنٰی بھی ختم کر دیا تھا، جواب میں ایران نے بھی جوہری معاہدے سے الگ ہو کر یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دی تھی۔
ایران نے 2015ء کے جوہری معاہدے کے فریق یورپی ممالک کو الٹی میٹم دے رکھا ہے کہ وہ امریکی پابندیوں کے اثرات سے ایران کو بچائیں۔ تاہم حالیہ واقعات کے بعد خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔