رسائی کے لنکس

یمن میں قیامِ امن کی راہ میں ایران حائل ہے، سعودی عرب


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عرب ملکوں کی فوجی کارروائیوں اور فضائی حملوں کے بعد یمن کا بیشتر جنوبی علاقہ باغیوں سے آزاد کرالیا گیا ہے لیکن وہ اب بھی صنعا اور ملک کے شمالی حصوں پر قابض ہیں۔

سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے الزام عائد کیا ہے کہ یمن میں جاری بحران کے حل نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ ایران کی معاندانہ پالیسی ہے جو وہاں قیامِ امن کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

اتوار کو سعودی عرب کی سربراہی میں قائم مسلم ملکوں کے دفاعی اتحاد کے وزرائے خارجہ اور فوجی سربراہان کی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر نے الزام عائد کیا کہ ایران یمن کے دارالحکومت صنعا پر قابض شیعہ حوثی باغیوں اور ان کے اتحادی سابق صدر علی عبداللہ صالح کے حامی جنگجووں کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ایران یمن میں جاری قیامِ امن کی کوششوں کو بھی سبوتاژ کر رہا ہے اور ایران کی مداخلت کےباعث ہی یمن کی حکومت اور قبائلی ملیشیاؤں کے درمیان مذاکرات ناکامی سے دوچار ہوئے ہیں۔

عادل الجبیر نے حوثی باغیوں کو یمن میں بھوک اور غربت بڑھانے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ باغیوں کے باعث ہی یمن کے 40 لاکھ سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہیں۔

یمن گزشتہ چار برسوں سے خانہ جنگی کا شکار ہے جس کا آغاز ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے دارالحکومت صنعا پر قبضے کے بعد ہوا تھا۔

دارالحکومت پر قبضے کے باعث یمن کے صدر عبدالربہ منصور ہادی کی حکومت کو صنعا سے بے دخل ہونا پڑا تھا۔ ہادی کی حکومت کو عالمی برادری اور سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے۔

دارالحکومت پر قبضے کے بعد حوثی باغیوں کی مسلسل پیش قدمی کو روکنے کے لیے مارچ 2015ء میں سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ملکوں نے صدر ہادی کی حکومت کی حمایت میں باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی تھی جو تاحال جاری ہے۔

عرب ملکوں کی فوجی کارروائیوں اور فضائی حملوں کے بعد یمن کا بیشتر جنوبی علاقہ باغیوں سے آزاد کرالیا گیا ہے لیکن وہ اب بھی صنعا اور ملک کے شمالی حصوں پر قابض ہیں۔

حوثی باغی وقفے وقفے سے سعودی عرب کے سرحدی علاقوں کو بھی میزائل حملوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں جب کہ باغیوں کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے گزشتہ ماہ دھمکی دی تھی کہ باغیوں کے پاس موجود میزائل متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں جو حوثیوں کے خلاف لڑائی میں سعودی عرب کا قریبی اتحادی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق یمن کی خانہ جنگی اب تک 10 ہزار افراد کی جان لے چکی ہے جن میں سے بیشتر متحارب فریقوں کے درمیان جھڑپوں اور سعودی اتحاد کے فضائی حملوں میں مارے گئے۔

XS
SM
MD
LG