رسائی کے لنکس

سعودی خواتین کو شوہر کی اجازت کے بغیر کاروبار کا اختیار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

’سربراہ نظام‘ کے تحت خواتین کو کسی بھی سرکاری پیپر ورک، سفر اور کلاسز میں داخلے کے لیے خاندان کے مرد سربراہ کی اجازت کا ثبوت پیش کرنا ضروری ہوتا ہے۔

سعودی عرب میں حکومت نے خواتین کو شوہر، محرم یا ولی کی اجازت کے بغیر اپنا کاروبار شروع کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق سعودی حکومت نے خواتین کو خود کفیل بنانے کے لیے مملکت میں کئی دہائیوں سے رائج ’سربراہ نظام‘ (گارجین سسٹم) میں تبدیلی کی ہے جس کے بعد خواتین اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے شوہر، محرم یا ولی سے اجازت لینے کی پابند نہیں ہوں گی۔

’سربراہ نظام‘ کے تحت خواتین کو کسی بھی سرکاری پیپر ورک، سفر اور کلاسز میں داخلے کے لیے خاندان کے مرد سربراہ کی اجازت کا ثبوت پیش کرنا ضروری ہوتا ہے۔

سعودی وزارتِ تجارت و سرمایہ کاری نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ خواتین اب سربراہ کی اجازت کا ثبوت دیے بغیر اپنا کاروبار شروع کرسکتی ہیں اور سرکاری ای۔سروسز سے بھی فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔

حکومتی اخراجات کے لیے طویل عرصے سے خام تیل کی پیداوار پر انحصار کرنے والا سعودی عرب اب خواتین کے لیے ملازمتوں کے مواقع بڑھانے سمیت ملک کے پرائیویٹ سیکٹر کو توسیع دینے میں مصروفِ عمل ہے۔

سعودی حکومت بتدریج مملکت کی خواتین پر پابندیوں کو نرم کر رہی ہے اور اس نے ملک میں کئی دہائیوں سے خواتین کے ڈرائیونگ پر عائد پابندی اٹھانے کی بھی منظوری دے دی ہے جو رواں سال جون سے مؤثر ہوگی۔

حکومت نے ملک کے ایئرپورٹس اور بارڈر کراسنگز پر بھی خواتین افسران تعینات کرنے کے لیے 140 ملازمتوں کا اعلان کیا ہے جس کے لیے ایک لاکھ سات ہزارخواتین نے درخواستیں دی ہیں۔

سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان حالیہ مہینوں کے دوران سلطنت کی ورک فورس میں خواتین کا کردار بڑھانے کی مہم میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

شہزادہ محمد بن سلمان کو سعودی عرب کے ’وژن 2030‘ اصلاحاتی پروگرام کے معمار کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس کے تحت ورک فورس میں خواتین کا حصہ 22 فی صد سے بڑھا کر ایک تہائی کرنا ہے۔

XS
SM
MD
LG