رسائی کے لنکس

آسٹریلیا کا 24 برس بعد دورۂ پاکستان کا شیڈول جاری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم لگ بھگ 24 برس بعد پاکستان کا دورہ کرے گی جس کے شیڈول کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

دونوں ملکوں کے کرکٹ بورڈز نے اعلان کیا ہے کہ کینگروز ٹیم آئندہ سال مارچ اور اپریل میں پاکستان میں تین ٹیسٹ، تین ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے گی۔

آئندہ برس سیریز کے شیڈول کا اعلان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب 11 نومبر کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں دونوں ٹیمیں مدِ مقابل آئیں گی۔

آخری مرتبہ آسٹریلوی ٹیم نے سال 1998 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس وقت آسٹریلوی ٹیم کی قیادت مارک ٹیلر کر رہے تھے اور مہمان نے یہ سیریز ایک صفر سے اپنے نام کی تھی۔

آسٹریلوی ٹیم کے دورے کا آغاز کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں تین مارچ کو شیڈول پہلے ٹیسٹ میچ سے ہو گا۔ سیریز کے باقی دو ٹیسٹ میچز 12 مارچ کو راولپنڈی اور 21 مارچ کو لاہور میں شیڈول ہیں۔

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تین ون ڈے انٹرنیشنل اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ 29 مارچ سے پانچ اپریل تک لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔

پہلا ون ڈے میچ 29، دوسرا 31 مارچ جب کہ آخری میچ دو اپریل کو کھیلا جائے گا۔دونوں ٹیموں کے درمیان واحد ٹی ٹوئنٹی میچ پانچ اپریل کو ہو گا۔

پی سی بی کے مطابق سیریز میں شامل تمام ٹیسٹ میچز آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ اور تینوں ون ڈے میچز آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ کا حصہ ہوں گے۔

چوبیس سال بعد پاکستان کا دورہ کرنے پر چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کا کہنا ہے کہ وہ آسٹریلیا کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ 24 سال بعد آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کا پاکستان آ کر کھیلنا شائقینِ کرکٹ کے لیے بہترین لمحہ ہو گا۔

دوسری جانب چیف ایگزیکٹو کرکٹ آسٹریلیا نک ہوکلے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عوام کرکٹ سے پیار کرتے ہیں اور آئندہ برس آسٹریلوی ٹیم کا دورہ شائقین کو مزید پرجوش کرے گا۔

ان کے بقول پاکستان کی ٹیم باصلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل ہے اور اس کی مثال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اس کی حالیہ کارکردگی ہے۔

خیال رہے کہ آسٹریلوی ٹیم سے قبل نیوزی لینڈ اور پھر انگلینڈ کو پاکستان کا دورہ کرنا تھا۔ تاہم کیویز ٹیم پاکستان آنے کے باوجود 'سیکیورٹی' کو جواز بنا کر پانچ ٹی ٹوئنٹی اور تین ون ڈے میچز پر مشتمل سیریز چھوڑ کر روانہ ہو گئی تھی۔

بعد ازاں انگلینڈ کے کرکٹ بورڈ نے بھی ٹیم پاکستان بھیجنے سے معذرت کر لی تھی۔ پی سی بی نے مذکورہ دونوں دوروں کی منسوخی پر سخت ردِعمل دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG