رسائی کے لنکس

برطانیہ: ضمانتی رقم پر ویزے کی شرط کا خاتمہ


’برطانوی بارڈر ایجنسی‘ کی ہائی رسک ممالک کی فہرست میں شامل ملکوں سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کے لیے، جن میں پاکستانی بھی شامل ہیں، ویزا حاصل کرنے سے قبل 3000 پونڈ کی ضمانتی رقم جمع کروانے کی شرط رکھی گئی تھی

برطانوی وزیر داخلہ تھریسامے نے 'ہائی رسک ممالک' سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کے لیے برطانیہ آنے سے قبل '3000 پونڈ سیکیورٹی بانڈ' وصول کرنے کا مجوزہ منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ہوم آفس کے ترجمان نے ’سنڈے ٹائمز‘ کے حوالے سے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ ویزا سیکیورٹی بانڈ کا منصوبہ ختم کردیا جائے گا۔

تھریسامے نے مارچ کے مہینے میں سیکیورٹی بانڈ کا متنازعہ منصوبے پیش کیا تھا جس کے تحت برطانوی بارڈر ایجنسی کی ہائی رسک ممالک کی فہرست میں شامل ملکوں سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کے لیے برطانیہ کا ویزا حاصل کرنے سے قبل 3000 پونڈ کی ضمانتی رقم جمع کروانے کی شرط رکھی گئی تھی، جبکہ اس منصوبے کا اطلاق رواں ماہ میں ہونا تھا۔

منصوبےمیں ہائی رسک ممالک پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، نائجریا اور گھانا سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا، جو مختصر مدت کا ویزا حاصل کرنے کے بعد قیام کی مدت ختم ہوجانے پر واپس اپنے وطن نہیں جاتے ہیں۔ انھیں ضمانت پر ویزا دیا جائے، تاکہ اگر قیام کی مدت گزر جانے کے بعد وہ واپس نہ جائیں تو ضمانت کے طور پر وصول کی جانے والی رقم ضبط کی جاسکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ہوم آفس کی جانب سے مجوزہ منصوبہ ختم کرنے کا اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت کی اتحادی جماعت لبرل ڈیمو کریٹس سے تعلق رکھنے والے نائب وزیر اعظم نک کلیگ نے ویزا سیکیورٹی بانڈ کے منصوبہ کو متنازعہ قرار دے کر واضح طور پر اس کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا ہےاور اسے بلاک کرنے کی دھمکی دی ہے۔ جبکہ، بھارتی کاروباری رہنماؤں کی جانب سے بھی سیکیورٹی بانڈ کو امتیازی قرار دیا گیا تھا اور منصوبے کی مذمت کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ نائب وزیر اعظم نک کلیگ نے رواں برس ابتدائی طور پر ضمانت پر ویزا حاصل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ مسٹر کلیگ نے سیکیورٹی بانڈ کے لیے ایک ہزار پونڈ کی رقم تجویز کرتے ہوئےاسے فاسٹ ٹریک پر مختصر مدت کا ویزا حاصل کرنے والوں کے لیے ایک آپشن کے طور پر استعمال کرنے کا عندیہ دیا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ برطانیہ میں بہت سے لوگوں کو غیر قانونی ہونے سے بچانےاور برطانوی امیگریشن قوانین کی خلاف ورزیاں روکنے کے حوالے سیکیورٹی بانڈ کی تجویز کارآمد ثابت ہوگی۔

جبکہ دوسری جانب، لیبر جماعت سے تعلق رکھنے والے شیڈو امیگریشن وزیر ڈیوڈ ہنسن نے غیرقانونی تارکین وطن سے نمٹنے کے معاملات کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا دو ہفتے قبل لندن میں نسلی طور پر مخلوط علاقوں میں غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں کے حوالے سے امیگریشن وین کے ذریعے چلائی جانے والی اشتہاری مہم 'گھر جاؤ یا گرفتار ہوجاؤ ' کو توسیع نا دینے کا اعلان اور اسی طرح گذشتہ ماہ غیر قانونی تارکین وطن کے شبہ پر بھجے جانے والے ٹیکسٹ پیغامات غلط لوگوں کو بھجے جانے کے بعد، اب سیکیورٹی بانڈ کے منصوبے کو ختم کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت اب تک اس معاملے میں درست اقدامات نہیں کر سکی ہے۔
XS
SM
MD
LG