رسائی کے لنکس

ڈینیوب میں کشتی ڈوبنے سے سات سیاح ہلاک، 19 لاپتا


یورپ کے مشہور دریائے ڈینیوب میں طغیانی کے باعث کشتی ڈوبنے سے سات سیاح ہلاک اور 19 لاپتا ہو گئے ہیں۔

یہ حادثہ بدھ کو ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ میں پیش آیا جس کے درمیان سے دریائے ڈینیوب گزرتا ہے۔

مقامی حکام کے مطابق حادثے کے وقت علاقے میں طوفان آیا ہوا تھا جس کے باعث دریا کا بہاؤ بہت تیز تھا اور اس میں شدید طغیانی تھی۔

عینی شاہدین نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ بدقسمت کشتی جس وقت ہنگری کی پارلیمنٹ کے سامنے سے گزر رہی تھی تو تیز بہاؤ کے باعث وہ ایک اور کشتی سے ٹکرا کر الٹ گئی۔

ہلاک اور لاپتا ہونے والے تمام سیاحوں کا تعلق جنوبی کوریا سے ہے۔ جنوبی کوریا کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ کشتی پر جنوبی کوریا کے 30 سیاح اور تین ٹورگائیڈ سوار تھے جن میں سے 7 کو بچا لیا گیا ہے، 7 ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ 19 لاپتا ہیں۔

ہنگری کی امدادی سروس کے ایک ترجمان کے مطابق امدادی اہل کاروں نے حادثے کے بعد 14 افراد کو پانی سے نکالا، جن میں سے 7 مر چکے تھے جب کہ دیگر محفوظ رہے۔

حادثے کے بعد بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں اور درجنوں کشتیاں اور غوطہ خور رات بھر تیز سرچ لائٹس اور راڈار کی مدد سے دریا کے کئی کلومیٹر طویل حصے میں ڈوبنے والوں کو تلاش کرتے رہے۔

ہنگری کی حکومت نے حادثے کے بعد دریا کے بہاؤ کی جانب کئی کلومیٹر کے علاقے میں ہر قسم کی کشتیوں پر پابندی لگا دی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ دریا میں طغیانی کے باعث لاپتا افراد کی تلاش میں سخت مشکل پیش آ رہی ہے اور کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد لاپتا افراد کے زندہ بچ جانے کا امکان باقی نہیں رہا۔

جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان نے کہا ہے کہ ان کا ملک حادثے کی وجوہات کے تعین کے لیے ہنگری کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

جنوبی کوریا کی حکومت نے فوری طور پر 33 رکنی ایک ریسکیو ٹیم ہنگری روانہ کر دی ہے جس میں امدادی اہل کاروں کے علاوہ فوجی ماہرین بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ یورپی ملکوں میں اس نوعیت کے حادثات کی شرح خاصی کم ہے جس کی بڑی وجہ حفاظتی اقدامات کی سختی سے پابندی اور فوری ایمرجنسی ریسپانس ہے۔

XS
SM
MD
LG