رسائی کے لنکس

’نواز شریف کی نا اہلی کی پہلی وجہ ڈان لیکس بنا‘


شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر اعظم۔ وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران، 9 مئی 2019
شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر اعظم۔ وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران، 9 مئی 2019

سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما شاہد حاقان عباسی نے کہا ہے کہ ڈان لیکس ان سلسلے وار واقعات (چین آف ایونٹس) کا حصہ تھا جس کے ذریعے بالآخر نواز شریف کو عدالتی حکم کے ذریعے اقتدار سے علیحدہ کیا گیا۔

وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ملک کی سیاست میں ایسی چیزیں رونما ہوتی رہی ہیں جن کے پس پردہ کچھ اور ہوتا ہے اور سامنے کچھ اور نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ "ڈان لیکس بھی انہی کا حصہ ہے۔ اس کے لیے کہوں گا کہ ایک ٹرتھ کمشن بنایا جائے جو کم از کم یہ ریکارڈ کر سکے کہ حقائق کیا تھے۔ بغیر کسی پر الزام لگائے، بغیر کسی کی تصحیک کیے اور بغیر کسی محاذ آرائی کے، تاکہ عوام کو آگاہ کیا جا سکے کہ حقیقت کیا تھی"۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ڈان لیکس سے ملک میں عدم استحکام آیا، معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور اس سے اداروں کے درمیان تناؤ پیدا ہوا۔ ان کے مطابق اس اسکیڈل سے پیدا شدہ صورت حال کی درستگی کے لیے کچھ حکومتی عہدیداروں کو اپنے منصب سے الگ کیا گیا، تاہم اس کے حقائق بیان کردہ صورت حال سے بہت مختلف ہیں اور مستقبل میں اس سے سبق حاصل کرنا ہے۔

ڈیل یا ڈھیل اب ختم ہونا چاہئے

شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے سلسلے میں ڈیل اور ڈھیل کی کوئی بات نہیں تھی اور اب امید ہے اس قسم کی قیاس آرائیاں ختم ہو جائیں گی۔ "سیاست میں ڈیل اور ڈھیل کی بات نہیں ہوتی۔ ہمارا ایک اصولی موقف ہے اور اس کے لیے جو قیمت ہمیں ادا کرنی ہے وہ ادا کرنے کو تیار ہیں۔ ذات کے لیے نہیں بلکہ جمہوریت کے لئے"۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی سزا معطلی کے لیے اپیل دائر کر رکھی ہے کیونکہ اس مقدمے کی قانونی اور حقیقی حیثیت موجود نہیں ہے۔

نواز شریف کے علاج کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ضمانت پر رہائی کے دوران مختلف طبی ماہرین نے ان کا معائنہ کیا اور میڈیکل ٹیسٹ بھی کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ دیرینہ معالج جو بارہ سال سے علاج کر رہے ہیں اس کے مطابق نواز شریف کی صحت مزید خراب ہوئی ہے۔ انہیں مزید علاج کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کے مطابق اس وقت جو علاج کیا جا رہا ہے اس سے نواز شریف صحت یاب نہیں ہوں گے بلکہ صحت یابی کے لیے مزید علاج کی ضروت ہے۔

شاہد حاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس سپریم کورٹ میں پیش کیں گئیں، تاہم اعلیٰ عدلیہ نے اس پر مثبت ردعمل نہیں دیا اور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا کہا ہے جو کیا جائے گا۔

بیرون ملک علاج ڈاکٹرز کا مشورہ ہے

علاج کی غرض سے نواز شریف کے ملک سے باہر جانے کی عدالت میں درخواست پر شاہد حاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ نہ تو جماعت کا ہے، نہ ہی ان کے خاندان کا، بلکہ طبی ماہرین نے اپنی رپورٹ میں تجویز کیا ہے کہ بہتر یہ ہو گا کہ جہاں سے پہلے علاج کروایا گیا، وہیں سے علاج کروایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا ماضی میں علاج برطانیہ میں ہوتا رہا ہے، تاہم اگر علاج کی اجازت ملتی ہے تو ملک کے اندر بھی علاج ہو سکتا ہے۔

نواز شریف کے معاملے میں رسک آف فلائٹ ( ملک واپس نہ آنے کا ) کا معاملہ نہیں ہے کیونکہ جب انہیں سزا ہوئی تو وہ بیرون ملک سے پاکستان آئے اور جیل جانا پسند کیا۔ ان کے مطابق اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نواز شریف عدلیہ سے فرار نہیں ہوں گے۔ وہ تین بار ملک کے وزیر اعظم رہے ہیں اور ان کی جماعت اس وقت بھی حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت ہے۔

شہباز شریف واپس آئیں گے

شہباز شریف کے بیرون ملک جانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ علاج کی غرض سے برطانیہ گئے ہیں۔

ان کے مطابق شہباز شریف کے بیرون ملک جانے کے بہت زیادہ غیر ضروری مطلب نکالے جا رہے ہیں۔ جب کہ شہباز شریف 2002 سے اپنا علاج لندن سے کروا رہے ہیں۔ انہیں ابھی گئے کل تین ہفتے ہوئے ہیں، وہ وطن واپس آ جائیں گے۔

پارٹی کے انتظامی ڈھانچے میں کی جانے والی تبدیلیوں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے پاس پارٹی کی صدارت اور قائد حزب اختلاف سمیت چار بڑے منصب تھے۔ وہ کافی عرصے سے چاہ رہے تھے کہ ان میں سے کچھ ذمہ داریاں پارٹی کے دیگر اشخاص کو منتقل کر دی جائیں۔

شاہد حاقان عباسی کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور پارلیمانی پارٹی کے نئے سربراہ کا فیصلہ بہت پہلے ہو چکا تھا، تاہم گزشتہ ماہ کے طے شدہ قومی اسمبلی اجلاس کو ملتوی کرنے باعث فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیر ہوئی اور اس دوران شہباز شریف بیرون ملک جا چکے تھے۔

مریم نواز کا سیاسی مستقبل

انہوں نے کہا کہ پارٹی کی تنظیم نو کا عمل چار ماہ سے چل رہا تھا تاکہ اگر عوام کو سڑکوں پر لانا ہے تو پارٹی قیادت یہ کام کر سکے۔ انہوں نے اس خبر کی تردید کی کہ شہباز شریف کی جگہ انہیں قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کا قائد بنایا جا رہا ہے۔

مریم نواز کو جماعت کا نائب صدر نامزد کیے جانے پر شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ وہ پہلی دفعہ جماعت کے ڈھانچے میں آئی ہیں اور سیاست میں مریم نواز کے کردار کو عوام نے قبول کیا ہے۔ پارٹی کارکن ان کی کوششوں کو سراہتے ہیں تو یقیناً پاکستان کی مستقبل کی سیاست میں ان کا مثبت کردار ہو گا۔

دہشت گردی کے خلاف اتفاق رائے ہے

دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانے سے متعلق فوج کے ترجمان کے حالیہ بیان پر سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ قومی ایکشن پلان پر تمام متعلقہ سیکورٹی ادارے مل کر کام کر رہے ہیں اور یہ ایکشن پلان ملک میں پائیدار امن و امان کے قیام کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج کے ترجمان اور دیگر ادارے بھی اس سلسلے میں بیان دیتے رہتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے حکومت جمود کا شکار ہے۔ اس بنا پر قیاس آرائیاں شروع ہو جاتی ہیں کہ یہ بیان حکومت کی بجائے فوج کے ترجمان کی جانب سے کیوں آیا ہے۔

اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ملک میں اداروں کے درمیان یا حکومت اور اپوزیشن کے اندر دہشت گردی سے نمٹنے کے معاملے میں کوئی اختلاف ہے۔

عمران خان مشورہ نہیں مانتے

اپنی وزارت اعظمیٰ کے تجربے کی روشنی میں عمران خان کے لیے کسی مشورے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ عمران خان مشوروں سے بالاتر ہیں اور نہ ہی وہ مشوروں پر عمل کرتے ہیں، البتہ میں یہ کہوں کا کہ عمران خان بطور وزیر اعظم میرے اور اپنے دس ماہ کا تقابلی جائزہ ضرور لیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کی جماعت انتخابات میں اکثریت لے کر آئی ہے تو پھر ناکام کیوں ہو گئی ہے اور صرف آٹھ ماہ میں ہی معاشی اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ کیا ہے۔

خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان نے اپنی ناکامی کا اعتراف معاشی ٹیم کو تبدیل کرنے سے کر چکے ہیں، لیکن وہ اپنی نئی معاشی ٹیم کا تعارف، ان کا مینڈیٹ اور اس کی سمت بتانے سے قاصر ہیں۔

XS
SM
MD
LG