الیکشن ایپلٹ ٹریبونل نے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 57 مری اور تحریکِ انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کے این اے 67 جہلم سے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کردیے ہیں۔
ٹریبونل نے تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اسلام آباد کے حلقے این اے 53 سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔
راولپنڈی کے الیکشن ایپلٹ ٹریبونل کے جج جسٹس عباد الرحمان لودھی نے تحریکِ انصاف کے کارکن مسعود احمد عباسی کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کے کاغذاتِ نامزدگی کی منظوری کے خلاف دائر اپیل کی سماعت مکمل کرکے دو روز قبل اس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
اعتراض کنندہ نے مؤقف اپنایا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے ریٹرننگ افسر کو دیے جانے والے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی اور جائیداد کی درست تفصیلات نہیں بتائیں۔
الیکشن ایپلٹ ٹریبونل نے بدھ کو سنائے جانے والے اپنے فیصلے میں درخواست گزار کے تمام اعتراضات کو منظور کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کردیے۔
الیکشن ٹریبونل نے 'جسٹس اینڈ ڈیمو کریٹک پارٹی' کے امیدوار فخر عباس کاظمی کی اپیل منظور کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کے جہلم کے حلقے سے کاغذاتِ نامزدگی بھی مسترد کردیے ہیں۔
فخر عباس کاظمی نے فواد چوہدری کے خلاف دائر درخواست میں کہا تھا کہ فواد چوہدری نے زرعی ٹیکس ادا نہیں کیا اور ان کا شناختی کارڈ میں نام فواد احمد لکھا ہے۔
البتہ تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 سے الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی ہے۔
چیئرمین عمران خان اپنے وکیل بابر اعوان کے ہمراہ بدھ کو ایپلٹ ٹریبونل میں پیش ہوئے اور اپنے کاغذاتِ نامزدگی کی شق این کے خانے میں تحریر کو مکمل کیا۔
عمران خان نے شق این میں تحریر کیا کہ انہوں نے حلقے کے عوام کے فائدے کے لیے کینسر اسپتال بنایا، نمل یونیورسٹی بنائی اور عوام کو آئینی حقوق کی جدوجہد کرنے کا شعور دیا۔
اس پر جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایپلٹ ٹریبونل نے عمران خان کے خلاف اٹھائے جانے والے تمام اعتراضات مسترد کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 اسلام آباد ٹو سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
پاکستان میں عام انتخابات 25 جولائی کو ہوں گے۔ کاغذاتِ نامزدگی کے خلاف اپیلوں پر فیصلوں کا بدھ کو آخری دن تھا۔
جمعرات کو مختلف حلقوں سے امیدواروں کی حتمی فہرستیں آویزاں کردی جائیں گی۔