رسائی کے لنکس

شرمین چنائے کے نام ایک اور آسکر ایوارڈ


اس سے قبل شرمین عبید چنائے نے تیزاب سے حملوں کا شکار عورتوں کے موضوع پر بنائی گئی ’سیونگ فیس‘ نامی اپنی فلم کے لیے 2012 میں آسکر انعام جیتا تھا۔

پاکستانی فلم ساز شرمین عبید چنائے نے اپنی مختصر دستاویزی فلم ’اے گرل اِن دا ریور‘ کے لیے آسکر ایوارڈ حاصل کر لیا ہے۔ اُنھیں اپنے کریئر میں ملنے والا یہ دوسرا اکیڈمی ایوارڈ ہے۔

ایوارڈ قبول کرنے کے موقع پر اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ ’’ایسا تب ہوتا ہے جب پرعزم عورتیں اکٹھی ہوں۔‘‘

اپنی تقریر میں انہوں ان تمام مردوں کی بھی تعریف کی جو عورتوں کی تعلیم اور اور ان کے کام کی حمایت کرتے ہیں۔

’’میرے والد اور میرے شوہر جیسے تمام مردوں کے نام جو عورتوں کو سکول جانے اور کام کرنے کی ترغیب دیتے ہیں اور جو عورتوں کے لیے زیادہ منصفانہ معاشرہ چاہتے ہیں۔‘‘

اپنی تقریر کے اختتام پر انہوں نے وزیر اعظم کا بھی ذکر کیا ’’جنہوں نے فلم دیکھنے کے بعد غیرت کے نام پر قتل کو روکنے کے لیے ملکی قوانین میں تبدیلی کا وعدہ کیا ہے۔ یہ فلم کی طاقت ہے۔‘‘

اس سے قبل شرمین عبید چنائے نے تیزاب سے حملوں کا شکار عورتوں کے موضوع پر بنائی گئی ’سیونگ فیس‘ نامی اپنی فلم کے لیے 2012 میں آسکر انعام جیتا تھا۔

غیرت کے نام پر قتل کے موضوع پر بنائی جانے والی اس فلم ’اے گرل اِن دا ریور، دی پرائس آف فورگیونس‘ کا مقابلہ دیگر چار فلموں سے تھا۔ 88 ویں آسکر ایوارڈ کی تقریب لاس اینجلس میں ہوئی۔

شرمین کی فلم ایک ایسی لڑکی کی زندگی پر مبنی ہے جس کے والد نے اپنی پسند سے شادی کرنے پر اس کے چہرے پر گولی مار کر اُسے دریا میں پھینک دیا تھا مگر وہ زندہ بچ گئی۔

گزشتہ ہفتے شرمین عبید چنائے کی فلم ’اے گرل ان دی ریور‘ کی تقریب رونمائی وزیراعظم ہاؤس میں ہوئی اور اُس موقع پر شرمین عبید چنائے نے اپنی تقریر میں اسلام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام عورتوں پر تشدد کی حوصلہ شکنی کرتا ہے اور عورت کو غیرت کے نام پر قتل کرنے میں کوئی غیرت نہیں۔

اُن کی اس فلم کی آسکر کے لیے نامزدگی کے بعد پاکستان کے وزیراعظم کا یہ بیان بھی سامنے آیا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل ایک نہایت سنگین مسئلہ ہے اور حکومت پاکستان کو اس دھبے سے نجات دلانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔

پاکستان میں ہر سال بڑی تعداد میں عورتوں کو غیرت کے نام پر قتل کیا جاتا ہے۔ اس بارے میں مصدقہ اعداد و شمار تو موجود نہیں لیکن غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق پاکستان کے مختلف حصوں میں ہر سال غیرت کے نام پر لگ بھگ ایک ہزار قتل کے واقعات ہوتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG