رسائی کے لنکس

شہباز شریف کا بطور وزیرِ اعظم پہلا دن، اہم فیصلے اور حکومت سازی پر اتحادیوں سے مشاورت


وزیرِ اعظم شہباز شریف اسلام آباد میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کر رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف اسلام آباد میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کر رہے ہیں۔

پاکستان کے نو منتخب وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سرکاری مصروفیات کے پہلے روز جہاں کئی اہم فیصلے کیے وہیں معاشی ماہرین کی ٹیم کے ساتھ ملاقاتوں کے علاوہ وزیرِ اعظم نے اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف منگل کو صبح سویرے ہی وزیرِ اعظم ہاؤس پہنچ گئے جہاں اُنہیں گارڈ آف آنر دیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے سرکاری دفاتر میں ہفتہ وار چھٹیاں دو کے بجائے ایک کرنے کے علاوہ رمضان میں دفتر اوقات صبح 10 کے بجائے آٹھ بجے سے شروع کرنے کی ہدایت کر دی۔

سیاسی ملاقاتیں اور کابینہ کےلیے مشاورت

نئی حکومت کے قیام کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے سیاسی اتحادیوں سے فوری رابطے شروع کردیے ہیں اور پہلے دن وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری، ایم کیو ایم کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائش گاہوں پر جا کر ملاقات کی۔

وزیرِاعظم شہباز شریف نے سردار عطاء اللہ مینگل، ڈاکٹر خالد مگسی، شاہ زین بگٹی، اسلم بھوتانی سے بھی ملاقات کی اور وزیرِاعظم کے منصب پر اپنی نامزدگی، حمایت میں ووٹ اور تعاون پر فرداً فرداً سب قائدین، رہنماؤں اور اراکینِ قومی اسمبلی کا شکریہ ادا کیا۔

ان ملاقاتوں کے دوران آئندہ کابینہ کے حوالے سے مشاورت کی گئی اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اتحادی جماعتیں اپنے وزراکے نام وزیر ِاعظم کو جلد بھجوا دیں گی۔

'وزیرِ اعظم کو اتحادیوں کی مشاورت سے ہی آگے بڑھنا ہو گا'

سینئر تجزیہ کارسہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ گورننس، امن و امان اور معیشت میں بہتری کے لیے شہباز شریف کو اتحادی جماعتوں کی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔

اُن کے بقول شہباز شریف پنجاب میں طویل عرصے تک وزیرِ اعلٰی رہے، لہذٰا اُن کے پاس گورننس کا تجربہ ہے، تاہم اُنہیں اتحادیوں کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہو گا۔

وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اس وقت بلاول بھٹو زرداری یا حنا ربانی کھر کو وزیرِ خارجہ بنانے کی تجاویز زیرِ غور ہیں جب کہ اسپیکر شپ کے لیے پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر کا نام سامنے آ رہا ہے۔

سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اچھی بات یہ ہے کہ اگر تمام اتحادی جماعتیں خلوصِ نیت سے کام کریں تو ملک کے لیے بہتر ہو گا۔

سرکاری دفاتر میں دو چھٹیاں ختم

وزیرِاعظم شہبازشریف نے وزارت عظمیٰ کے پہلے روز ہی سرکاری دفاترمیں ہفتہ وارتعطیل دوکے بجائے ایک دن کرنے کا حکم جاری کردیا۔

وزیراعظم نے سرکاری دفاترمیں رمضان میں کام کے اوقات صبح 10 بجے کے بجائے صبح 8 بجے سے کرنے کا حکم بھی دیا۔

بھارتی وزیراعظم کو پیغام

وزیراعظم شہبازشریف نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دینے پر بھارتی وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھارت سےامن اور باہمی تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہا ں ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر سمیت باقی تنازعات کا پرامن حل ناگزیر ہے۔


پیر کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وزیرِاعظم منتخب ہونے پر شہباز شریف کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کی خواہش ہے کہ خطے میں امن اوراستحکام ہو تاکہ ہم لوگوں کی فلاح وبہبود پرتوجہ مرکوز کرسکیں۔

معاشی صورتِ حال پر اجلاس

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے منگل کو اپنے اقتصادی مشیروں سے بھی ملاقات کی اور معاشی صورتِ حال میں بہتری کے لیے تجاویز طلب کر لیں۔

اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما مفتاح اسماعیل، محمد زبیر، ڈاکٹر مصدق ملک سمیت دیگر معاشی ماہرین نے شرکت کی۔

'پاپولر فیصلوں سے خزانے پر بوجھ پڑے گا'

اقتصادی امور کے ماہر ڈاکٹر اشفاق حسن نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم نے آتے ہی تنخواہوں اور پینشنز میں جو اضافہ کیا ہے یہ ایک پاپولر فیصلہ ہے، لیکن خزانے پر اس کا بوجھ پڑے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ کم سے کم اُجرت میں اضافے سے صنعتی پیداوار کی لاگت میں مزید اضافہ ہو گا۔

ڈاکٹر اشفاق حسن کا کہنا تھا کہ معیشت میں بہتری کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اپنے اخراجات کم کرے اور غیر ضروری منصوبوں پر سرمایہ کاری نہ کرے۔

XS
SM
MD
LG