رسائی کے لنکس

ریڈیو پاکستان کی عمارت کو ’ڈیڈ پراپرٹی‘ قرار دینے پر احتجاج


لوگو
لوگو

پاکستان میں اس وقت ریڈیو پاکستان کی عمارت کو منتقل کرنے کے حوالے سے ملازمین نے اجتجاج شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ کسی صورت اس عمارت کو منتقل ہونے نہیں دیں گے جبکہ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ریڈیو پاکستان کی عمارت سمیت کئی عمارات ’ڈیڈ پراپرٹیز‘ ہیں۔

پاکستان میں اِن دنوں ریڈیو پاکستان کی عمارت کے حوالے سے ملازمین اور حکومت کے درمیان ایک تنازع کی کیفیت پائی جاتی ہے۔

اس تنازع کا آغاز اس وقت ہوا جب وزیر اطلاعات کے ڈٖائریکٹر کے دستخطوں سے ایک خط سوشل میڈیا پر عام ہوا جس میں ریڈیو پاکستان کی موجودہ عمارت کو ریڈیو پاکستان اکیڈمی میں منتقل کرنے کا کہا گیا تھا۔

ملازمین نے سوشل میڈیا پر مہم چلادی جس میں ان کا کہنا ہے کہ وہ ریڈیو جہاں سے پاکستان بننے کا اعلان ہوا اس کے ہیڈکوارٹر کی عمارت کو لیز پر دینے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ریڈیو ایمپلائز یونین کے محمد اعجاز کہتے ہیں کہ ’’ہم ایسا کسی صورت نہیں ہونے دینگے‘‘۔

محمد اعجاز کے بقول، ’’اس معاملے پر وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت ملک میں سینکڑوں کے حساب سے ’ڈیڈ پراپرٹیز‘ موجود ہیں، ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی سینٹر کے باہر سینکڑوں ایسے افراد کھڑے ہوتے ہیں جو سابق ملازمین ہیں۔ لیکن، ان کی مشکلات اور مسائل ختم نہیں ہوئے‘‘۔

فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’’حکومت کا کہنا ہے کہ اس عمارت کو لیز پر کسی نجی ادارے کو دیا جائے اور آمدن حاصل کی جائے۔ موجودہ عمارت اور تمام عملے کو سیکٹر ایچ نائن میں واقع اکیڈمی میں منتقل کردیا جائے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اب نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے دس مرلہ جگہ پر بھی ریڈیو چلایا جاسکتا ہے۔‘‘

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ’’حکومت اور ریڈیو ملازمین کے درمیان اس معاملے پر جھگڑا تو ہوگیا، لیکن ’ریڈ زون‘ میں واقع اس عمارت کو لیز پر کون لے گا، 275 کنال جگہ کس استعمال میں لائی جائے گی۔ اب تک اس حوالے سے حکومت کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی‘‘۔

XS
SM
MD
LG