سری لنکا کے پارلیمانی انتخابات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سابق صدر مہندا راجاپاکسے کی دوبارہ اقتدار میں آنے کی کوشش ناکام ہونے کا امکان ہے۔
منگل کی صبح چھ اضلاع کے نتائج کے مطابق راجاپاکسے کی سری لنکا فریڈم پارٹی ہار رہی ہے جبکہ وزیراعظم رانیل وکرمے سنگھے کی یونائٹڈ پارٹی جیت رہی ہے۔
سری لنکا میں پیر کو 225 نشستوں پر مشتمل پارلیمان کے لیے انتخابات ہوئے جسے مبصرین راجاپاکسے کی مقبولیت پر ریفرینڈم قرار دے رہے ہیں۔
انتخابات کے دوران سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے اور اس سلسلے میں ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنوں میں تعینات کیا گیا۔
الیکشن چیف مہندا دیشاپریا نے سری لنکا کے ٹیلی وژن پر کہا کہ ’’جو بھی گڑبڑ کرنے کی کوشش کرے گا اسے دوپہر کا کھانا پولیس اسٹیشن اور رات کا کھانا جیل میں کھانا پڑے گا۔‘‘
انتخابات میں ایک کروڑ پچاس لاکھ افراد ووٹ دینے کے اہل تھے۔
راجاپاکسے کے دور میں وزیر صحت رہنے والے موجودہ صدر میتھری پالا سری سینا نے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ پارلیمان میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو بھی راجاپاکسے کو وزیراعظم نامزد نہیں کریں گے۔ صدر سری سینا موجودہ وزیراعظم رانیل وکرمے سنگھے کی حمایت کرتے ہیں۔
راجاپاکسے نے اپنے دور اقتدار میں صدر کے لیے صرف دو مرتبہ منتخب ہونے کی حد کو ختم کر دیا تھا مگر جنوری میں ہونے والے انتخاب میں تیسری مرتبہ منتخب ہونے میں اس وقت ناکام ہو گئے جب سری سینا نے غیرمتوقع طور پر انہیں چیلنج کیا۔
اپنا عہدہ چھوڑنے کے بعد راجاپاکسے اور ان کے کچھ قریبی رشتہ داروں کو بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے۔
2009 میں علیحدہ وطن کے لیے 37 سال سے جاری تامل تحریک کو عبرتناک شکست دینے کے باعث سابق صدر ملک کی سنہالی اکثریت میں اب بھی بہت مقبول ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق خانہ جنگی کے آخری دنوں میں 40,000 کے قریب تامل شہری مارے گئے تھے۔
تاملوں نے گزشتہ انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے بعد اس سال جنوری میں ہونے والے انتخابات میں سری سینا کی بھرپور حمایت کر کے راجاپاکسے کے تیسری مرتبہ صدر بننے کا راستہ روکا تھا۔