رسائی کے لنکس

کراچی میں ’جیل بھرو تحریک ‘شروع کرنے کا اعلان


شہریوں کو احتجاج سے متعلق بتانے اور اس میں شرکت کے لئے واٹس ایپ، فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا کا سہارا لیا جا رہا ہے، جبکہ فون پر ایس ایم ایس کے ذریعے بھی لوگوں کو اس احتجاج سے مطلع کیا جا رہا ہے

کراچی کی شیعہ برادری نے مبینہ طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آئندہ جمعہ سے ’جیل بھرو تحریک‘ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں 6 اکتوبر کو بڑے پیمانے پر گرفتاریاں پیش کئے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اعلان کے مطابق، ’جیل بھرو تحریک‘ کا آغاز جمعہ کی نماز کے بعد امام بارگاہ کھارادر کراچی سے ہوگا۔

شیعہ علماء کی جانب سے گزشتہ اتوار کو یوم عاشور کے موقع پر بھی ایم اے جناح روڈ پر احتجاج کیا گیا تھا۔ علما کا کہنا ہے کہ ایک سال قبل تقریباً 30 عزاداروں کو کربلا سے کراچی واپسی کے دو روز بعد مبینہ طور پر سیکورٹی اہلکار ناظم آباد کی ’رضویہ امام بارگاہ‘ سے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

علما کا کہنا ہے کہ ان افراد کے بارے میں ابھی تک کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ نہ ہی انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا اور نہ ہی ان کےبارے میں کسی جرم کے سرزد ہونے سے متعلق کچھ بتایا گیا ہے۔

متعدد افراد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شہریوں کو احتجاج سے متعلق بتانے اور اس میں شرکت کے لئے واٹس ایپ، فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا کا سہارا لیا جارہا ہے، جبکہ فون پر ایس ایم ایس کے ذریعے بھی لوگوں کو اس احتجاج سے مطلع کیا جا رہا ہے۔

’پاسبان عزا‘ نامی ایک تنظیم کے سربراہ راشد رضوی نے تصدیق کی کہ’’تحریک شیعہ برادری کی جانب سے شروع کی گئی ہے‘‘۔

ایک سرگرم شہری احمر بلوچ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’لاپتہ افراد کی گمشدگی کے خلاف پہلی محرم سے احتجاج جاری ہے۔ یہ احتجاج الگ الگ وقت اور دنوں میں شہر کی مختلف امام بارگاہوں کے باہر کیا جاتا ہے۔‘‘

وی او اے کو مختلف تنظیموں کی جانب سے لاپتہ افراد کی تعداد مختلف بتائیں گئی ہیں کسی نے 18 تو کسی تنظیم نے 30 افراد کے کراچی سے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تاہم ’پاسبان عزا‘ کا کہنا ہے کہ کراچی سے اب تک 18 افراد اور ملک بھر سے مجموعی طور پر 136 افراد لاپتہ ہیں۔

یکم اکتوبر کو شیعہ عالم علامہ حسن ظفر نقوی نے اپنی تقریر کے دوران جیل بھرو تحریک شروع کرنے اور خود کو پولیس کے حوالے کئے جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

ان کی جانب سے اعلان میں کہا گیا تھا کہ وہ ایک سال سے زائد مدت سے، مبینہ طور پر، سیکورٹی اداروں کی حراست میں موجود نوجوانوں کی بازیابی کے لئے جیل بھرو تحریک شروع کریں گے اور خود کو بھی جمعہ کے روز پولیس کے حوالے کردیں گے۔

علامہ حسن ظفر نقوی کا مطالبہ ہے کہ اگر لاپتہ افراد کو کسی جرم میں گرفتار کیا گیا ہے تو انہیں عدالت میں اپنا موقف بیان کرنے اور صفائی دینے کا موقع ملنا چاہئے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’وہ امن و امان کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔ لیکن اپنے حق کے لئے آواز ضرور اٹھائیں گے۔‘‘

ادھر اخبار ’ٹری بیون‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کمیشن سندھ کے سربراہ اسد بٹ نے بھی جمعہ سے شروع ہونے والی ’جیل بھرو تحریک‘ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اسد بٹ ماضی میں بھی لاپتہ افراد کے حق میں آواز اٹھا چکے ہیں۔ ان کی کوششوں کے سبب ہی کچھ افراد کی بازیابی ممکن ہوسکی تھی۔

XS
SM
MD
LG