رسائی کے لنکس

سماجی میڈیا کا نشہ سگریٹ اور شراب سے زیادہ مہلک: رپورٹ


An Afghan nurse takes care of newborn children who lost their mothers in an attack at a hospital, in Kabul, Afghanistan. Gunmen burst into the hospital’s maternity ward and started shooting. The attack killed 24 people, including two newborns. At least six babies lost their mothers.
An Afghan nurse takes care of newborn children who lost their mothers in an attack at a hospital, in Kabul, Afghanistan. Gunmen burst into the hospital’s maternity ward and started shooting. The attack killed 24 people, including two newborns. At least six babies lost their mothers.

ایک تازہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ’’سوشل میڈیا کا نشہ سگریٹ اور شراب سے زیادہ ہے؛ اور یہ نوجوانوں کی زندگی میں اس حد تک سرائیت کر گیا ہے کہ جب ہم ان کی ذہنی صحت کی بات کرتے ہیں تو سماجی میڈیا کو نظرانداز کرنا ناممکن ہو جاتا ہے‘‘

ایک نئی تحقیق کے مطابق، نوجوانوں کی ذہنی صحت کے لئے انسٹاگرام سماجی میڈیا کا ’’مضر ترین پلیٹ فارم‘‘ ہے۔ یہ رپورٹ برطانیہ کی ’رائل سوسائٹی فور پبلک ہیلتھ‘ کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔

ادارے کی انتظامی سربراہ، شرلے کریمر کا کہنا ہے کہ ’’تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سوشل میڈیا کا نشہ سگریٹ اور شراب سے زیادہ ہے اور یہ نوجوانوں کی زندگی میں اس حد تک سرائیت کر گیا ہے کہ جب ہم ان کی ذہنی صحت کی بات کرتے ہیں تو سوشل میڈیا کو نظرانداز کرنا ناممکن ہو جاتا ہے‘‘۔

شرلے کریمر کا مزید کہنا ہے کہ ’’درجہ بندی میں ذہني صحت کے لئے بدترین سوشل میڈیا ’انسٹاگرام‘ اور ’سنیپ چیٹ‘ ہے، کیونکہ ان دونوں پلیٹ فارمز میں تصویروں پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے، جسکی وجہ سے یہ نوجوانوں میں احساس کمتری یا احساس برتری اور یا پھر ذہنی انتشار جیسے نفسیاتی مسائل کا سبب بنتے ہیں‘‘۔

ماہرین نے اس تحقیق میں 1500 برطانوی نوجوانوں کو شامل کیا، جن کی عمریں 14 سے 24 برس کے درمیان تھیں۔ ان نوجوانوں کی ذہنی صحت پر سوشل میڈیا کے اثرات جانچنے کے بعد معلوم ہوا کہ یہ نوجوان ذہنی پریشانی، ذہنی دباؤ، نیند کی کمی یا احساس کمتری میں مبتلا تھے۔ اس کے علاوہ یہ معاشرتی طور پر الگ تھلگ اور اکیلے پن کے شکار تھے۔

’برٹش رائل سوسائٹی فور پبلک ہیلتھ‘ کے مطابق، یوٹیوب کے ذہنی صحت پر اثرات نسبتاً مثبت تھے، جبکہ ٹویٹر اور فیس بک کےمنفی اثرات بھی زیادہ خطرناک نہیں تھے۔

سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے تحقیق کرنے والے ایسے ’پاپ اپز‘ کا مشورہ دیتے ہیں جو سوشل میڈیا کے بہت زیادہ استعمال کی صورت میں لوگوں کو خبردار کر سکیں۔

دوسرا مشورہ سوشل میڈیا کی کمپنیوں کو دیا گیا ہےکہ وہ ایسے ٹولز کو سامنے لائیں جو سوشل میڈیا کا استعمال کرنے والوں کو حسب ضرورت طبی مدد لینے کی طرف متوجہ کریں۔

شارلے کریمر کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کا مقصد سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز کے مثبت پہلوؤں پر روشنی ڈالنا اور ایسے حالات سے بچنا ہے جو نوجوانوں کو سوشل میڈیا سائیکوسس کی جانب لے جاتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG