امریکی عہدے داروں نے تصدیق کی ہے کہ بدعنوانی اور کرپشن کے خدشات پر امریکہ نے صومالی مسلح افواج کی زیادہ تر امداد معطل کر دی ہے۔
امداد کی معطلی خوراک، ایندھن اور ہتھیاروں جیسے معاملات میں صومالی فوج کی بار بار کی نااہلیت کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ امداد میں یہ وقفہ اس لیے دیا جا رہا ہے تاکہ امداد کے موثر استعمال اور مطلوبہ مقاصد کے سلسلے میں امریکی معاونت کو یقینی بنایا جا سکے۔
عہدے دار کا کہنا ہے کہ صومالی سیکیورٹی فورسز کے وہ ارکان جو الشباب کے خلاف بھرپور جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں، انہیں امریکہ یا کسی تیسرے فریق کی جانب سے راہنمائی اور معاونت بدستور حاصل رہے گی۔
امریکی محکمہ خارجہ کی عہدے دار کا کہنا ہے کہ صومالی حکومت امریکی معیارات کے تقاضے پورے کرنے کے لیے احتساب اور جانچ پرکھ کا ایک نیا نظام متعارف کرانے پر متفق ہو گئی ہے۔
خبررساں ادارے روئیٹرز نے ایک دستاویز حاصل کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ صومالی فوج لاکھوں ڈالر کی امریکی امداد کے باوجود اپنے اہل کاروں کو مناسب خوراک، معاوضہ اور ہتھیار فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
جنرل دینی نے، جو صومالیہ میں امریکی عہدے داروں کے ساتھ کئی برس کام کرچکے ہیں، کہا ہے کہ صومالیہ کی قومی فوج کے سربراہ اور بعد ازاں وزیر دفاع کے طور پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ اس نوعیت کے فیصلے کے لیے مناسب وقت نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ خوراک، ایندھن اور تنخواہوں کی ادائیگی معطل کرتا ہے تو اس سے دہشت گردوں اور دشمنوں کے خلاف جنگ کو نقصان پہنچے گا۔ یہ اقدام فوجی کارروائیوں میں مدد گار ثابت نہیں ہو گا اور فوج کے عزم وحوصلے کو پست کرنے کا موجب بنے گا۔