رسائی کے لنکس

نیلسن منڈیلا کی میت اسپتال سے یونین بلڈنگ منتقل


آنجہانی منڈیلا کی میت کو پریٹوریا کے فوجی اسپتال سے یونین بلڈنگ منتقل کیے جانے کے دوران سڑک کے دونوں اطراف لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود رہی۔

سرکاری طور پر آخری رسومات کے ایک روز بعد بدھ کو سابق صدر نیلسن منڈیلا کی میت کو جلوس کی شکل میں جنوبی افریقہ کے شہر پریٹوریا سے گزارا گیا۔

جوہانسبرگ میں سرکاری طور پر ہونے والی آخری رسومات میں 60 ہزار سے زائد لوگوں نے مسٹر منڈیلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے شرکت کی تھی۔

آنجہانی منڈیلا کی میت کو پریٹوریا کے فوجی اسپتال سے یونین بلڈنگ منتقل کیے جانے کے دوران سڑک کے دونوں اطراف لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود رہی۔

یونین بلڈنگ ہی میں نیلسن منڈیلا نے 1994ء میں بحیثیت ملک کے پہلے سیاہ فام صدر کے حلف اٹھایا تھا۔ مسٹر مینڈیلا نے سفید فام حکومت کے خلاف جدوجہد پر 27 سال قید کی صعوبت بھی برادشت کی۔

ان کی میت جمعہ تک وہاں ہی رکھی جائے گی جبکہ ملک بھر میں نیلسن منڈیلا کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے عوامی ریلیاں نکالی جاتی رہیں گی۔ توقع ہے کہ مسٹر منڈیلا کے اہل خانہ بدھ کو ان کا آخری دیدار کریں گے جس کے بعد عوام کو یہاں آنے کی اجازت دی جائے گی۔

ایک روز قبل آخری رسومات کے دوران سوگواروں نے روایتی انداز میں ناچ اور گا کر آنجہانی رہنما کو خراج عقیدت پیش کیا جبکہ دنیا بھر سے آئے رہنماؤں نے نسل پرستی کے خلاف ان کے کردار کی تعریف کی۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ مسٹر منڈیلا کی وفات ایک بہت بڑا سانحہ ہے۔

’’جنوبی افریقہ سے ایک ہیرو رخصت ہوا۔ آپ نے ایک والد کھویا ہے۔ جب کہ دنیا سے ایک محبوب دوست اور معتبر صلاح کار چلا گیا۔ نیلسن منڈیلا ہمارے عہد کےعظیم ترین رہنماؤں سے کہیں زیادہ تھے، وہ ایک عظیم ترین استاد تھے۔‘‘

امریکی صدر براک اوباما نے کہا کہ مسٹر منڈیلا اور جنوبی افریقہ نے بخوبی ثابت کیا کہ آزادی اور انسانی حقوق کی جنگیں کس طرح لڑی جاتی ہیں۔

’’ نیلسن منڈیلا ہمیں اِس بات کی یاد دہانی کراتے ہیں کہ جب تک کوئی چیز کر کے نہ دکھائی جائے تب تک وہ ممکنات کا درجہ نہیں پاتی۔ جنوبی افریقہ نے یہ ثابت کر دکھایا، جنوبی افریقہ نے ظاہر کردیا کہ ہم بدل سکتے ہیں۔ اور یہ کہ ہم تفریق کی بنیاد پر دنیا کو بہتر نہیں کر سکتے، لیکن یکساں ارادوں کے ساتھ ضرور بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم تنازع کے بل بوتے پر دنیا آباد نہیں کر سکتے۔ لیکن، امن اور انصاف اور موقع فراہم کرنے سے ایسا کرسکتے ہیں۔‘‘

مسٹر منڈیلا کی تدفین 15 دسمبر کو ان کے آبائی گاؤں کونو میں ہوگی۔
XS
SM
MD
LG