رسائی کے لنکس

جنوبی افریقہ کی بین الاقوامی عدالت سےغزہ میں اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے کی درخواست


جنوبی افریقہ کے صدرسرل راما فوسا (فائل فوٹو)
جنوبی افریقہ کے صدرسرل راما فوسا (فائل فوٹو)

جنوبی افریقہ نے ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت سے حماس۔اسرائیل جنگ میں مبینہ اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے کی درخواست کی ہے۔

صدر سیرل رامافوسا نے یہ اعلان قطر کے سرکاری دورے کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال کے بارے میں قطر کے حکمران سے بات بھی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں نے غزہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا غزہ اب ایک حراستی کیمپ میں تبدیل ہو چکا ہے ،جہاں قتل عام جاری ہے۔

رامافوسا نے کہا کہ جنوبی افریقہ نے حماس کی طرف سے کیے گئے ان اقدامات کو بھی معاف نہیں کیا جب اس گروپ نے گزشتہ ماہ اسرائیل پر مہلک حملہ کیا جس میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ240 کے قریب افراد کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔

تاہم، انہوں نے اسرائیلی ردعمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لوگ غزہ کے محصور ہسپتالوں میں ’’مکھیوں کی طرح مر رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’جنوبی افریقہ نے دنیا کے بہت سے دوسرے ممالک کی طرح یہ مناسب سمجھا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی اس پوری کارروائی کو بین الاقوامی فوجداری عدالت میں بھیجا جائے۔‘‘

ہیگ ۔نیدر لینڈز میں انٹر نیشنل کریمنل کورٹ (فائل فوٹو)
ہیگ ۔نیدر لینڈز میں انٹر نیشنل کریمنل کورٹ (فائل فوٹو)

وائس آف امریکہ نے اسرائیلی سفیر ایلیو بیلوسرکووسکی سے رابطہ کیا ، لیکن انہوں نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

بین الاقوامی قانون کی ماہر اور وِٹ واٹرسرینڈ یونیورسٹی کے لاء اسکول کی وزٹنگ پروفیسر میا سوارٹ نے وضاحت کی کہ اس تناظر میں اب کیا ہونے کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’آئی سی سی کو ممکنہ طور پر اس بات کی تحقیقات کرنا ہو گی کہ یہاں کیا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ یہ ایک طویل عمل ہو گا۔‘‘

اسرائیل کا ہمیشہ یہ مؤقف رہا ہے کہ وہ اپنے دفاع میں کاروائی کر رہا ہے۔ وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے اس ہفتے کے شروع میں کہا تھا کہ اسرائیل شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے کے لیے ’’غیر معمولی کوششیں‘‘ کر رہا ہے۔

جنوبی افریقہ فلسطینیوں کے لیےبین الاقوامی سطح پر سب سے زیادہ کھل کر حمایت کرنے والوں میں شامل ہے۔حکمران افریقن نیشنل کانگریس پارٹی کے بقول سیاہ فام جنوبی افریقیوں کی نسل پرست سفید فام حکومت کے خلاف جدوجہد اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے درمیان مماثلت دکھائی دیتی ہے۔

پارٹی کے ترجمان مہلینگی بھینگو موتسیری نے جمعرات کو کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی اس تحریک کی حمایت کریں گے جس میں پریٹوریا میں اسرائیلی سفارتخانے کو بند کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

جنوبی افریقہ کے شہروں میں بڑے پیمانے پر فلسطینی حمایت میں مظاہرے ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ساتھ ایک چھوٹا اسرائیل نواز مارچ بھی ہوا ہے جسے مخالف مظاہرین نے روک دیا تھا ۔

جنوبی افریقہ میں یہودی برادری کی نمائندگی کرنے والے گروپ" جیوش بورڈ آف ڈیپٹیز " کا کہنا ہے کہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے ملک میں یہود مخالفت میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔

وائس آف امریکہ کی Kate Bartlett کی رپورٹ۔

فورم

XS
SM
MD
LG