رسائی کے لنکس

امریکہ، جنوبی کوریا فوجی مشقوں پر شمالی کوریا کا انتباہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شمالی کوریا کے انتباہ کے باوجود جنوبی کوریا نے امریکہ کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ شمالی کوریا نے خبردار کیا تھا کہ جنوبی کوریا کا امریکہ کے ساتھ اشتراک جوہری سفارت کاری پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کی ترجمان چوئی ہیون سو کا کہنا ہے کہ مشترکہ فوجی مشقوں کا مقصد تربیت یافتہ فوجی دستوں کا کنٹرول واپس لینا ہے۔

جنوبی کوریا کی جانب سے تاحال یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ان مشقوں کی نوعیت کیا ہو گی۔

یاد رہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا سال میں دو مشترکہ فوجی مشقیں کرتے ہیں۔ ان مشقوں کا شمار دنیا کی بڑی فوجی مشقوں میں ہوتا ہے۔

شمالی کوریا کی طرف سے پچھلے ہفتے دو میزائل تجربات کیے گئے تھے۔ شمالی کوریا نے ان تجربات کو نئے آرٹلری راکٹ سسٹم کی بنیاد قرار دیا تھا۔ شمالی کوریا نے کہا تھا کہ یہ تجربات امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے ردعمل کے طور پر کیے گئے ہیں۔ شمالی کوریا نے یہ بھی کہا تھا کہ مشترکہ فوجوں مشقوں سے جوہری مذاکرات سست روی کا شکار ہو جائیں گے۔

شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ وہ دیکھے گا کہ رواں ماہ ہونے والی مشترکہ فوجی مشقیں شروع ہوتی ہیں یا نہیں۔ جس کے بعد امریکہ کے ساتھ سفارت کاری اور کم فاصلے تک ہدف بنانے والے میزائل کے تجربات جاری رکھنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

شمالی کوریا کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ وہ ان فوجی مشقوں کا بغور جائزہ لیں گے۔ اگر اسے مناسب لگا تو وہ یکطرفہ طور پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل تجربات پر پابندی کا فیصلہ واپس بھی لے سکتا ہے۔

فوجی مشقوں کے اعلان کو شمالی کوریا کی جانب سے سنگا پور میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان طے پانے والے معاملات کی خلاف ورزی بھی قرار دیا ہے۔

امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان مذاکرات فروری میں ویتنام میں صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان ناکام مذاکرات کے بعد سے ہی تعطل کا شکار ہیں۔

اس عرصے کے دوران شمالی کوریا نے متعدد میزائل تجربات بھی کیے تھے تاہم جی 20 ممالک کے سربراہ اجلاس کے بعد صدر ٹرمپ نے کم جونگ ان سے جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کو تقسیم کرنے والے غیر فوجی علاقے میں ملاقات بھی کی تھی۔

ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ شمالی کوریا کی حدود میں بھی داخل ہو گئے تھے اور انہوں نے کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس کے دورے کی بھی دعوت دی تھی۔

حالیہ اقدامات کے باعث مبصرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ 30 جون کو ہونے والی ملاقات میں طے شدہ معاملات بھی اب کھٹائی میں پڑ گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG