رسائی کے لنکس

جنوبی سوڈان:یوم آزادی کی تیاریاں عروج پر


جنوبی سوڈان:یوم آزادی کی تیاریاں عروج پر
جنوبی سوڈان:یوم آزادی کی تیاریاں عروج پر

9 جولائی جنوبی سوڈان کی آزادی کا دن ہے ، اور جس شہر کو اس نئے ملک کا دارالحکومت بننے کا اعزاز حاصل ہوگا، وہاں آزادی کی تقریبات کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں۔

جوبہ کی ایک بڑی سڑک پریڈ کے لیے بند کر دی گئی ہے ۔ یہاں ہزاروں لوگ جمع ہیں۔ ان میں شہریوں کے گروپ ہیں، طالب علموں کے ہجوم ہیں، جو نعرے لگا رہےہیں، گانے گا رہےہیں، اور یوم ِ آزادی کا خیر مقدم کرتے ہوئے، پریڈ گراؤنڈز کی طرف بڑھ رہے ہیں، جہاں ہفتے کے روز کی تقریبات منعقد ہوں گی۔ لوگوں کی خوشی اور جوش و خروش دیدنی ہے ۔

جوبہ کا شہر جنوبی سوڈان کا دارالحکومت ہو گا۔ ملک میں ہفتے کے روز سرکاری طور پر آزادی کے اعلان کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔

اصل تقریب جان گارانگ کے مقبرے پر ہوگی ۔ یہاں اس شخص کی یاد میں ایک اسٹیڈیم تعمیر کیا گیا ہے جس نے سوڈان کی 20 سالہ خانہ جنگی کے دوران جنوبی سوڈان کے باغیوں کی قیادت کی تھی۔

ایک لمحہ جس کا بہت شدت سے انتظار کیا جا رہا ہے وہ ہے جب ملک کا قومی ترانہ پہلی بار پیش کیا جائے گا۔

سوسان جونوا موسیقاروں کے اس قومی طائفے میں شامل ہیں جسے ملک کے لوگوں کو قومی ترانہ سکھانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

ترانے کے بول جوبہ یونیورسٹی کے طالب علموں اور تدریسی عملے نے تحریر کیے ہیں۔ ان میں امید اور خدا کے احترام کی عکاسی ہوتی ہے اور ان لوگوں کو یاد کیا گیا ہے جنھوں نے برسوں کی جنگ کے دوران اپنی جانیں قربان کیں۔

جونوا کہتی ہیں کہ آزادی ہمارے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔’’جنوبی سوڈان کی شہری کی حیثیت سے، آزادی ہمارے لیے یومِ نجات ہے ، کیوں کہ ہمیں اذیتیں دی گئی ہیں، اور ہم برسوں تک غلامی کی زندگی گذارتے رہے ہیں۔‘‘

برسوں کی جنگ کے بعد، جوبہ کی سڑکوں پر فوج کی موجودگی کا منظر بڑا ولولہ انگیز ہے ۔ فوج اور پولیس کے سپاہی سیکورٹی کا بندوبست کر رہےہیں، اور کبھی کبھی شہر کی سڑکوں کو، جن میں سے چند ہی پکی ہیں، تقریبات کی تیاری کے لیے بند کر دیتے ہیں۔

جشن آزادی کی تیاریوں میں مصروف باشندے
جشن آزادی کی تیاریوں میں مصروف باشندے

لیکن شہر کے لوگ امن و امان کے نئے دور کے منتظر ہیں۔

جوزف اوٹومورو شہر کے ایک کیتھولک اسکول میں جاتےہیں۔ انہیں امید ہے کہ آزادی کے ساتھ، ان جیسے طالب علموں کو تعلیم حاصل کرنے کے زیادہ مواقع ملیں گے۔ وہ کہتے ہیں’’ہر نوجوان کو تعلیم ملنی چاہیئے۔ ہمیں نظر انداز کر دیا گیا تھا اور بہت سے لوگوں کو اسکول جانے کا موقع ہی نہیں ملا۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں تبدیلی کی ضرورت ہے ۔‘‘

توقع ہے کہ سینکڑوں غیر ملکی عمائدین، جن میں 30 افریقی ملکوں کے سربراہ شامل ہیں، اس تقریب میں شریک ہوں گے۔ اہم مقرروں کی فہرست میں اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا نام بھی شامل ہے ۔

اور ایک اور لمحہ جس کا شدت سے انتظار کیا جا رہا ہے وہ ہوگا جب پریڈ گراؤنڈز پر سوڈان کے موجودہ قومی ترانے کی گونج میں، صدر عمر البشیر داخل ہوں گے۔

بہت سے لوگوں کے لیے مسٹر بشیر جنوبی سوڈان کے خلاف شمال کے برسوں کے ظلم کی علامت ہیں۔ اور ان کی موجودگی سے بعض لوگوں میں ملے جُلے جذبات پیدا ہوں گے جب سوڈان کے پرچم کو اتارا جائے گا اور اس کی جگہ، یومِ آزادی پر، جنوبی سوڈان کے چھ رنگوں والے جھنڈے کو بلند کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG