رسائی کے لنکس

اقوامِ متحدہ، افریقی یونین کا وفد جنگ بندی کیلیے جنوبی سوڈان جائے گا


اقوامِ متحدہ، افریقی یونین کا وفد جنگ بندی کیلیے جنوبی سوڈان جائے گا
اقوامِ متحدہ، افریقی یونین کا وفد جنگ بندی کیلیے جنوبی سوڈان جائے گا

سوڈان کی ریاست جنوبی کوردوفان میں جاری شدید لڑائی کے خاتمے کی کوششوں کے سلسلے میں اقوامِ متحدہ اور افریقی ممالک کی نمائندہ تنظیم 'افریقی یونین' کے ایک مشترکہ نمائندہ وفد نے جمعرات کے روز علاقے کا دورہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وفد کے دورہ کا اعلان بدھ کےر وز ایتھوپیا کے دارالحکومت عدیس ابابا میں میں کیا گیا جہاں شمالی اور جنوبی سوڈان کے نمائندے جنوبی علاقے کے آئندہ ماہ ہونے والے اعلانِ آزادی سے قبل کشیدگی کے خاتمے کیلیے مذاکرات میں مصروف ہیں۔

جنوبی کوردوفان جانے والے وفد کی قیادت جنوبی افریقہ کے سابق صدر اور افریقی یونین کے سوڈان کے امور سے متعلق اعلیٰ سطحی پینل کے سربراہ تھابو مبیکی اور اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری کے نمائندہ خصوصی برائے سوڈان ہیل مینکیروس مشترکہ طور پر کرینگے۔

قبل ازیں اقوامِ متحدہ کے امدادی ادارے نے کہا تھا کہ شمالی سوڈانی افواج اور جنوبی سوڈان کے حامی جنگجووں کے مابین جنوبی کوردوفان میں جاری لڑائی کے باعث 60 ہزار سے زائد افراد علاقہ چھوڑ گئے ہیں۔

دریں اثناء سوڈان کے متنازعہ علاقے ابیعی کے مستقبل کے حوالے سے جنوبی و شمالی سوڈان میں طے پانے والے جس معاہدہ کی خبریں دو روز قبل منظرِ عام پر آئی تھیں، اب اس کے ٹوٹنے کی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔

علاقے میں 'وائس آف امریکہ' کے نمائندے کے بقول مذاکرات میں شریک ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ فریقین نے جن نکات پر پہلے اتفاقِ رائے کیا تھا اب ان پر دوبارہ اختلافات جنم لے رہے ہیں جس سے شبہ ہے کہ معاہدہ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ پاِئے گا۔

پیر کے روز افریقی یونین نے اعلان کیا تھا کہ شمالی اور جنوبی سوڈان نے ابیعی کے علاقے سے اپنی افواج واپس بلانے اور وہاں ایتھوپیا کے امن رضاکاروں کی تعیناتی پر اتفاق کرلیا ہے۔

شمالی سوڈان کی افواج نے گزشتہ ماہ ابیعی پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد علاقے کے رہائشی ہزاروں افراد کسی ممکنہ محاذ آرائی کے خدشے کے تحت علاقے سے نقل مکانی کرگئے تھے۔

سوڈان کے دونوں حصے ابیعی کی ملکیت کے دعویدار ہیں۔ ابیعی اور اب جنوبی کوردوفان پر کھڑے ہونے والے تنازعہ کے باعث جنوبی اور شمالی سوڈان کے درمیان ایک نئی جنگ کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

مغربی ممالک کی کوششوں سے 2005ء میں طے پانے والے ایک امن معاہدے کے تحت جنوبی اور شمالی سوڈان کے درمیان 21 برس طویل خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا تھا۔

امن معاہدے کے تحت رواں سال ہونے والے ریفرنڈم میں جنوبی سوڈان کے عوام نے آزادی کے حق میں ووٹ ڈالے تھے اور یہ علاقہ 9 جولائی کو باضابطہ طور پر شمالی سوڈان سے علیحدہ ہوکر ایک ریاست کی حیثیت سے اپنی آزادی کا اعلان کرنے جارہا ہے۔

منگل کی شب امریکی صدر نے بھی اپنے ایک ریکارڈ شدہ بیان میں شمالی سوڈان کی حکومت سے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔

صدر اوباما کا کہنا تھا کہ شمالی اور جنوبی سوڈان کے رہنمائوں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے تشدد کے خاتمے پر اتفاق کرنا ہوگا۔

XS
SM
MD
LG