رسائی کے لنکس

سری لنکا:جنرل فونسکا کا آزادی اظہار و تقریر کا مطالبہ


جنرل فونسکا
جنرل فونسکا

سری لنکا کی پارلیمنٹ کے نئے سیشن کا آغاز ایک ڈرامائی انداز میں ہوا۔ جیل میں سزائے قید کاٹنے والےحزب اختلاف کے راہنما اور سابق فوجی سربراہ سارتھ فونسکا کو اجلاس میں شرکت کے لیے عارضی طورپر رہا کیا گیاتھا۔ اُنھوں نے اپنی حراست کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اپنے ساتھی قانون سازوں سے کہا کہ وہ آزادی کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں۔

سری لنکا کی225 ارکان پر مشتمل پارلیمنٹ کے نئے سیشن کے آغاز کے موقع پر صرف ایک رکن اجلاس میں شرکت کے لیے محافظوں کے ساتھ آیا۔

سابق فوجی جنرل، جنہوں نے اس سال جنوری میں اپنے عہدے پر موجود صدر مہندرا راجا پاکسا کے خلاف صدارتی انتخابی مقابلے میں شکست کھائی تھی،فروری کے مہینے سے قید میں ہونے کے باوجود، اپریل میں قانون ساز اسمبلی کے لیے ہونے والے آٹھویں انتخابات میں ایک نشست جیتنے میں کامیاب رہے۔

مسٹر فونسکا کو وردی میں ہونے کے باوجود مبینہ طورپر سیاست میں آنے کی منصوبہ بندی کرنے اور اس کے حصول کے لیے غیر مناسب طریقہ اختیار کرنے کے الزامات پر کورٹ مارشل کے دو مقدمات کا سامنا ہے۔

پارلیمنٹ کے افتتاحی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا اس جزیرے پر آباد قوم کو اس خطرے کے بغیر کہ انہیں جیل میں ڈال دیاجائے گا، مختلف سیاسی نظریات رکھنے کا حق دیا جائے۔
فونسکا نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ تمام قانون ساز صاف ستھری سیاست ، اور تقریر اور اظہار کی آزادی کے حق کے لیے متحد ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس پر خوش ہیں کہ اپنے خیالات کے اظہار کے لیے،ناانصافی کا نشانہ بننے والے ایک شخص کے طورپر ، وہ پہلی بار پارلیمنٹ میں داخل ہونے کامیاب ہوئے۔

پارلیمنٹ کی کارروائی کی کوریج کے دوران سرکاری ٹیلی ویژن پر ان کے تبصرے نہیں دکھائے گئے۔

امریکہ نے نئی حکومت سے، جس نے اس مہینے کے انتخابات میں پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کی ہے، 25 برسوں کی طویل خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد لوگوں کی تکالیف اور رنجشوں کو دور کرنے کا عمل جاری رکھنے کے لیے کہاہے۔

نسلی طورپر تقسیم اس جزیرے کے شمال اور مشرق میں تامل باغیوں کے خلاف کامیاب مہم اور ان کی شکست کے بعد صدر اور فوج کے سربراہ، جواس جنگ میں ایک دوسرے کے اتحادی تھے ، دونوں کو قومی ہیرو کے طورپر سراہا گیا۔

مسٹر راجا پاکسا اور فوج کے سابق سربراہ دونوں نسلی اعتبار سے سنہالی ہیں جو جنوبی ایشیا میں واقع اس جزیرے کی اکثریتی آبادی ہے۔

میدان جنگ میں لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام کی شکست کے بعد ، اقلیتی نسلی گروپ کی نمائندگی کرنے والی سب سے بڑی سیاسی جماعت تامل نیشنل الائنس نے کہا ہے کہ وہ مکمل خود مختاری کی بجائے علاقائی خود اختیاری قبول کرنے کےلیے تیار ہے۔

XS
SM
MD
LG