رسائی کے لنکس

سرینگر کے قریب جاری جھڑپ میں بھارتی فوجی اور عسکریت پسند ہلاک


بی جے پی کی حلیف جماعت، پی ڈی پی کی صدر اور صوبائی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گوہر بٹ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے، لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ریاست میں تشدد کا خاتمہ کرنے کے لئے آگے آئیں

نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی پولیس نے بتایا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک یوتھ لیڈر کو مشتبہ مسلمان عسکریت پسندوں نے قتل کر دیا ہے۔ 28 سالہ گوہر احمد بٹ کی لاش جمعرات کی شام جنوبی ضلع شوپیان کے ایک گاؤں کِھلِرا میں پڑی ملی۔

بتایا جاتا ہے کہ اُن کا قتل کسی تیز دھار آلے سے گلا کاٹ کر کیا گیا تھا۔ گوہر بٹ بی جے پی کی مقامی یوتھ ونگ کے صدر تھے۔

پولیس نے ایک ٹویٹ میں الزام لگایا ہے کہ بٹ کا قتل دہشت گردوں نے کیا ہے اور یہ کہ معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

بھارت میں مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے، جبکہ نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں یہ علاقائی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ساتھ مخلوط حکومت میں شامل ہے۔ بی جے پی نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ شورش زدہ ریاست کے نوجوانوں کو "تشدد اور دہشت گردی سے دور کرکے قومی دھارے میں آکر اس (بی جے پی) میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کی کوششیں کر رہی ہے"۔

تاحال کسی نے اس مبینہ قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

بی جے پی کی حلیف جماعت، پی ڈی پی کی صدر اور صوبائی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گوہر بٹ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے، لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ریاست میں تشدد کا خاتمہ کرنے کے لئے آگے آئیں۔

ضلع شوپیان ہی میں چند روز پہلے پیش آنے والے اسی طرح کے ایک واقعے میں ایک مقامی اسکول کے استاد اعجاز احمد لون کو قتل کیا گیا تھا۔ اس کے لئے بھی پولیس نے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کو ذمہ دار ٹھرایا تھا۔ تاہم، تا حال کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔

اس دوران، دارالحکومت سرینگر کے مضافات میں واقع سانبورہ پانپور کے علاقے میں جمعرات کی شام سے عسکریت پسندوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان جھڑپ ہو رہی ہے۔

پولیس سربراہ شیش پال وید نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ جھڑپ کے دوراں ایک بھارتی فوجی اور ایک عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ایک نجی مکان میں پھنسے دو اور عسکریت پسندوں کا کام تمام کرنے کی کوشش جاری ہے‘‘۔ ایک اطلاع میں مرنے والے فوجیوں کی تعداد دو بتائی گئی ہے۔ ایک تازہ خبر کے مطابق، علاقے میں فائرنگ رُک گئی ہے۔ لوگوں کی ایک بھیڑ نے حفاظتی دستوں پر، جنہوں نے گھر گھر تلاشی کا کام شروع کردیا تھا، پتھراؤ کیا ہے۔

اس سے پہلے، اننت ناگ ضلع کے لازی بل علاقے میں عسکریت پسندوں کی طرف سے چھپ کر کئے گئے ایک حملے میں بھارت کے وفاقی پولیس فورس سی آر پی ایف کے چھہ سپاہی زخمی ہوگئے تھے۔

عہدیدارواں نے یہ بھی بتایا کہ بھارت–پاکستان سرحد پر واقع سانبہ سیکٹر میں پاکستان رینجرس کی فائرنگ میں بھارت کے سرحدی حفاظتی دستے یا بی ایس ایف کا ایک سپاہی تپن مونڈل ہلاک ہوگیا۔ بی ایس ایف کے ایک ترجمان نے الزام لگایا کہ پاکستان رینجرس نے علاقے میں گشت کرنے والی اس کی ایک جمعیت پر اچانک اور بلا اشتعال گولی چلا دی۔

ترجمان کے بقول، پاکستانی فائرنگ جس کے دوران ہلکے ہتھیار استعمال کئے گئے، کا "بھرپور اور فعال انداز" میں جواب دیدیا گیا۔ پاکستان نے تا حال بھارت کے اس الزام پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG