رسائی کے لنکس

کرونا بحران: 11 لاکھ آنجہانی امریکیوں کو بھی امدادی چیک بھیجنے کا انکشاف


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی حکومت کے ایک نگران ادارے نے کہا ہے کہ حکومت نے کرونا وائرس پھوٹ پڑنے کے بعد کم آمدنی والے افراد کی امداد کے لیے جو فنڈ جاری کیا تھا، اس میں سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر سے زیادہ مالیت کے چیک ایسے افراد کے بھیج دیے گئے، جن کا انتقال ہو چکا ہے۔ ان کی تعداد 11 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔

یہ انکشاف کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر حکومتی اقدامات کی نگرانی سے متعلق کانگرس کی ایک غیر جماعتی آزاد ایجنسی نے کیا۔ یہ رپورٹ 269 ارب ڈالر کی 16 کروڑ سے زیادہ ادئیگیوں کے بارے میں محکمہ خزانہ اور انٹرنل ریونیو سروس کے عمل کی تصویر پیش کرتی ہے، جس پر ناقدین سوال اٹھا رہے ہیں۔

کانگریس نے کوویڈ 19 کی صورت حال کے مقابلے کے لیے مارچ میں دو ٹریلین ڈالر کے ایک بہت بڑے پیکیج کی منظوری دی تھی، جسے سی اے آر ای ایس ایکٹ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا مقصد امریکی کارکنوں اور کاروباروں پر عالمی وبا کا دباؤ کم کرنا تھا۔

اس پروگرام کے تحت مستحق امریکی، امدادی چیک وصول کرنے کے اہل تھے۔ اہلیت کے لیے 2018 اور 2019 میں لوگوں کی جانب سے فائل کی جانے والی انکم ٹیکس ریٹرن کو معیار بنایا گیا تھا۔

پروگرام کے تحت 75 ہزار ڈالر سالانہ کمانے والے افراد کو 1200 ڈالر تک امدادی چیک اور شوہر اور بیوی کی ڈیڑھ لاکھ ڈالر تک کی مشترکہ ٹیکس ریٹرن کے لیے حد 2400 ڈالر مقرر کی گئی ہے، جب کہ اہلیت کے معیار پر پورا اترنے والے ہر بچے کے لیے 500 ڈالر کی اضافی امداد دی گئی ہے۔ اس سے زیادہ آمدنی پر امدادی رقم میں کٹوتی ہوتی ہے اور ایک خاص حد تک پہنچنے پر امدادی رقم صفر ہو جاتی ہے۔

جی اے او کی رپورٹ کے مطابق، محکمہ خزانہ کے عہدے داروں نے سی اے آر ای ایس ایکٹ کے اس لازمی تقاضے کو پورا کرنے کے لیے کہ رقوم جتنی جلد ممکن ہو اہلیت پر پورا اترنے والوں کو بھیج دی جائیں، محکمہ خزانہ اور آئی آر ایس نے پہلے تین گروپس میں امدادی رقوم ماضی کے طریقہ کار کے مطابق بھیج دیں، جس میں سوشل سیکیورٹی کی اموات کے ڈیٹا کا فلٹر شامل نہیں تھا۔

جی اے او نے یہ بھی کہا ہے کہ آئی آر ایس کے مطابق ان کے پاس یہ قانونی اختیار نہیں ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کی ادائیگی روک لے جس نے 2019 کی ٹیکس ریٹرن فائل کی تھی اور امدادی رقم کی ادئیگی کے وقت اس کا انتقال ہو چکا تھا۔ اور اسی طرح جس نے 2018 کی ٹیکس ریٹرن فائل کی تھی، اس پر بھی انہی قواعد کا اطلاق ہو گا۔

ابتدائی رکاوٹ اس وقت پیش آئی جس آئی آر ایس نے پہلے مرحلے میں ملک بھر میں انتقال کرنے والوں کو رقوم بھیجنی شروع کیں تو ان کے عزیزوں اور لواحقین نے کہا کہ انہیں اپنے پیارے کے نام پر کرونا کی امدادی رقم ملی ہے۔

شروع میں لواحقین کا خیال تھا کہ وہ امدادی رقم اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔ لیکن بعد میں آئی آر ایس کی جانب سے جاری ہونے والی ہدایات میں بتایا گیا کہ انتقال کرنے والے کرونا وائرس کی امدادی رقم کے اہل نہیں ہیں اور یہ رقوم آئی آر ایس کو واپس کر دی جائیں۔

جی اے او نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس وقت آئی آر ایس کے پاس ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے کہ وہ غیر مستحقین کو رقوم کی واپسی کے لیے کہے۔ 30 اپریل تک تقریباً 11 لاکھ مرحومین کو امدادی رقوم جاری کی گئی تھیں جو ان کے رشتے داروں نے وصول کیں۔

نگران ادارے نے آئی آر ایس سے کہا ہے کہ اہلیت کے معیار پر پورا نہ اترنے والے ان افراد کو وصول شدہ رقوم کی واپسی کا آسان طریقہ بتائے۔ رپورٹ کے مطابق، آئی آر ایس نے کہا ہے کہ وہ اس مشورے پر عمل کرے گا۔

XS
SM
MD
LG