رسائی کے لنکس

ہیلتھ سیکٹر میں جہاں خرابی ہو انگلی ڈاکٹر عاصم پر اٹھتی ہے: سپریم کورٹ


پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کی فائل فوٹو
پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کی فائل فوٹو

چیف جسٹس ثاقب نثار نے سابق چیئرمین پی ایم ڈی سی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر صفائی نہ دے سکے تو پھندے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔

پاکستان میں پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے قیام میں بے ضابطگیوں سے متعلق سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت مقدمے میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے وکیل کے دلائل مکمل ہوگئے ہیں۔

بدھ کو سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے سابق چیئرمین پی ایم ڈی سی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر صفائی نہ دے سکے تو پھندے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔

چیف جسٹس کے اس انتباہ پر ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ ان کی گردن پتلی ہے اس لیے سب کے قابو میں آ جاتی ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بدھ کو پی ایم ڈی سی کے وجود اور ریگولیشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

عدالت کے حکم پر سابق چیئرمین پی ایم ڈی سی ڈاکٹر عاصم عدالت میں پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ صحت کے شعبے میں جب بھی کوئی بات آتی ہے تو ہر انگلی آپ پر اٹھتی ہے۔ آپ پر 20، 20 کروڑ کے عوض میڈیکل کالجز کے قیام کی اجازت دینے کا الزام ہے۔ آپ کو اپنی پوزیشن واضح کرنا ہو گی۔ صفائی نہ دے سکے تو پھندے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔

چیف جسٹس نے ڈاکٹر عاصم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کی وجہ سے خرابی ہوئی تو ساتھ مل کر ٹھیک کرائیں۔ کسی پر ذمہ داری مقرر ہوئی تو معاف نہیں کریں گے۔ کیا آپ کو خرابیاں نظر آرہی ہیں یا سب اچھا ہے؟

اس پر ڈاکٹر عاصم نے بتایا کہ ذاتی طور پر انہیں کئی خرابیاں نظر آتی ہیں۔ ملک کے لیے خون کا آخری قطرہ تک دینے کو تیار ہوں۔ عدالت کو ہر ممکن مدد فراہم کروں گا۔ سیاست کے لیے میری گردن استعمال ہورہی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک گھر میں دو بستر لگا کر اسپتال بنا دیا جاتا ہے۔ صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے سب کو حصہ ڈالنا ہو گا۔ کیوں نہ ایک باڈی بنادیں پھر میڈیکل کالجز، پی ایم ڈی سی اور صحت کا شعبہ سمیت سب ٹھیک ہوجائے گا؟ جو میڈیکل کالجز معیار پر پورا اتریں گے وہی کام جاری رکھ سکیں گے۔ انٹرویو میں تعلیمی قابلیت کو نظر انداز کرکے امیدوار کو فیل کردیا جاتا ہے۔

پی ایم ڈی سی کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ 21 کروڑ عوام کا مستقبل معالجوں کے رحم و کرم پر ہے۔ انٹری ٹیسٹ مافیا کی اپنی اکیڈمیاں ہیں۔ غریب اس کی بھاری فیس ادا نہیں کر سکتے۔ ستر فیصد طلبہ کا تعلق دہی علاقوں سے ہوتا ہے۔ دیہی علاقوں میں غیر معیاری تعلیم کے باوجود طلبہ اچھے نمبروں سے کامیاب ہوتے ہیں۔ انٹری ٹیسٹ کے باعث دیہی طلبہ کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے۔

کیس کی سماعت جمعرات کو دوبارہ ہوگی۔

XS
SM
MD
LG