رسائی کے لنکس

امریکی سپریم کورٹ کے جج کینیڈی کا ریٹائرمنٹ لینے کا اعلان


جسٹس انتھونی کینیڈی (فائل فوٹو)
جسٹس انتھونی کینیڈی (فائل فوٹو)

صدر ٹرمپ کے 17 ماہ طویل دورِ صدارت میں یہ دوسرا موقع ہوگا جب صدر سپریم کورٹ کے کسی جج کا تقرر کریں گے۔

امریکی سپریم کورٹ کے جج انتھونی کینیڈی نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ ماہ کے اختتام پر اپنے عہدے سے ریٹائر ہوجائیں گے۔

جج کینیڈی نے بدھ کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ وفاقی عدلیہ میں 43 سالہ تک خدمات انجام دینا ان کے لیے ایک بڑا اعزاز اور قوم کی خدمات کرنے کا ایک موقع تھا جس پر انہیں فخر ہے۔

جج کینیڈی کی عمر 81 سال ہے اور وہ گزشتہ 30 سال سے سپریم کورٹ کے جج تھے۔ گزشتہ سال سے یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ وہ خرابیٔ صحت کی وجہ سے جلد ریٹائرمنٹ لے لیں گے۔

انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان بدھ کو عدالتی سال کے آخری روز کیا۔

جج کینیڈی کو 1987ء میں اس وقت کے ری پبلکن صدر رونالڈ ریگن نے نامزد کیا تھا اور انہوں نے 18 فروری 1988ء کو جج کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔

جسٹس کینیڈی کی ریٹائرمنٹ کے بعد امریکہ کی نو رکنی سپریم کورٹ میں آزاد خیال اور قدامت پسند ججوں کی تعداد برابر ہوجائے گی۔

لبرل سمجھے جانے والے چاروں ججوں کو ڈیموکریٹ صدور جب کہ قدامت پسند تصور کیے جانے والے چار ججوں کو ری پبلکن صدور نے عدالتِ عظمیٰ کا جج نامزد کیا تھا۔

امریکہ کی سپریم کورٹ ملک کی سب سے اعلیٰ آئینی اور فوجداری عدالت ہے جس کے فیصلے امریکی معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے آئے ہیں۔

سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد نو ہے جو تاحیات اس منصب پر فائز رہتے ہیں۔ تاہم کوئی بھی جج کسی ذاتی وجوہ کی بنیاد پر ریٹائرمنٹ لے سکتا ہے۔

سپریم کورٹ کے جج کو امریکہ کا صدر نامزد کرتا ہے جب کہ اس کی نامزدگی کی توثیق سینیٹ کرتی ہے۔

جسٹس کینیڈی کے ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد امکان ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد ان کے جانشین کا اعلان کریں گے جس کی توثیق کی صورت میں سپریم کورٹ میں قدامت پسندوں ججوں کو حاصل 4-5 کی برتری دوبارہ بحال ہوجائے گی۔

صدر ٹرمپ کے 17 ماہ طویل دورِ صدارت میں یہ دوسرا موقع ہوگا جب صدر سپریم کورٹ کے کسی جج کو نامزد کریں گے۔

گزشتہ سال صدر ٹرمپ نے نیل گورسک کو عدالتِ عظمیٰ کا جج نامزد کیا تھا جن کی سینیٹ کی جانب سے توثیق کے نتیجے میں سپریم کورٹ میں قدامت پسندوں کو حاصل اکثریت برقرار رہی تھی۔ نیل گورسک سپریم کورٹ کے جج جسٹس انتونن اسکالیا کی وفات سے خالی ہونے والی نشست پرعدالتِ عظمیٰ کے جج بنے تھے۔

ایک جائزے کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے حالیہ چند برسوں کے دوران تقریباً 20 فی صد مقدمات چار کے مقابلے میں پانچ ووٹوں کی اکثریت سے کیے ہیں جن میں جسٹس کینیڈی کا ووٹ اکثر فیصلہ کن ہوتا تھا۔

ایسا ہی ایک اہم فیصلہ منگل کو سامنے آیا تھا جس میں سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کی حکومت کی جانب سے پانچ مسلمان ملکوں کے شہریوں کی امریکہ آمد پر عائد کی جانے والی متنازع پابندی کو درست قرار دے دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ بھی چار کے مقابلے میں پانچ ووٹوں کی اکثریت سے کیا تھا اور جسٹس کینیڈی سمیت پانچوں قدامت پسند ججوں نے پابندی کے حق میں رائے دی تھی۔

XS
SM
MD
LG