رسائی کے لنکس

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کا طریقہ کار سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا حکم


پاکستان کی سپریم کورٹ نے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کا طریقہ کار پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے مینجنگ ڈائریکٹر سمیت دیگر اہم عہدوں پر تعیناتی کا طریقہ کار سے متعلق تفصيل طلب کرلی ہے ۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئے روز ٹیکس لگا کر عوام کو پریشان کردیا گیا ہے۔ اہل اقتدار کچھ عوام پر ترس بھی کھائیں ۔ ہر ماہ قیمتیں اوپر نیچے کر دیتے ہیں، لگتا ہے سیاسی وڈیروں نے پمپس کھول لیے ہیں ۔

سماعت کے میں سیکرٹری پٹرولیم، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو، ایم ڈی پی ایس او اور آئل اینڈ گیس ریگو لیٹری اتھارٹی کے نمائندوں سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے اوگرا کے ایم ڈی کے پیش نہ ہونے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

ایم ڈی پی ایس او نے موقف اپنایا کہ پاکستان میں پی ایس او سمیت بائیس کمپنیاں ہیں جو پٹرولیم درآمد کرتی ہیں۔ عالمی قیمتوں کے مطابق پانچ روز کا اوسط نکال کر ملک میں ریٹس کا تعین کیا جاتا ہے۔

عدالت نے پٹرولیم ڈیلرز کے کمشن کے تناسب میں فرق پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ بادئ النظر میں لگتا ہے کہ یہ سب اجارہ داری ہے۔

عدالت نے دس روز میں پٹرول قیمتیں کم کرنے کے لئے متعلقہ اداروں سے تجاویز طلب کر تے ہوئے حکم دیا کہ قیمتوں کو طے کرنے کا مکمل میکنزم بھی پیش کیا جائے۔

چیف جسٹس نے اوگرا کے ایم ڈی سمیت پٹرولیم سے متعلقہ محکموں کے سربراہان کی تعلیم اور تعیناتی کے طریقہ کار کے متعلق مکمل تفصيل بھی طلب کی ہیں۔

عدالت نے دوران سماعت پٹرول قیمتوں کے حوالے سے پی ایس او، اوگرا اور وزارت پٹرولیم کی رپورٹس پر عدم اعتماد کرتے ہوئے دوبارہ رپورٹس پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 5 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔

XS
SM
MD
LG