رسائی کے لنکس

راؤ انوار کے سہولت کاروں کو جواب دینا ہو گا: سپریم کورٹ


راؤ انوار کی کراچی ایئرپورٹ پر ریکارڈ کی جانے والی سی سی ٹی وی فوٹیج سے لی گئی تصویر
راؤ انوار کی کراچی ایئرپورٹ پر ریکارڈ کی جانے والی سی سی ٹی وی فوٹیج سے لی گئی تصویر

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر راؤ انوار عدالت میں پیش ہو جائیں تو اُنھیں تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں رواں سال 13 جنوری کو ایک مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے قبائلی نوجوان نقیب اللہ کے قتل کے مرکزی ملزم پولیس افسر راؤ انوار تاحال روپوش ہیں۔

عدالتِ عظمٰی نے نقیب اللہ کے قتل کا از خود نوٹس لے رکھا ہے اور پیر کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ راؤ انوار کے پاس اب بھی مہلت ہے کہ وہ خود کو سپریم کورٹ کے سامنے پیش کر دیں۔

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ عدالت اس بات کا پتا لگا رہی ہے کہ راؤ انوار کے سہولت کار کون ہیں "اور ان کو عدالت کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا۔"

سماعت کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر طارق باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ راؤ انوار کے دو بینک اکاؤنٹ ہیں جنہیں منجمد کر دیا گیا ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ راؤ انوار کی تنخواہ بھی انھی میں سے ایک بینک کھاتے میں آتی ہے لیکن اب وہ اپنے بینک اکاؤنٹس سے رقم نہیں نکلوا سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر راؤ انوار عدالت میں پیش ہو جائیں تو اُنھیں تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ راؤ انوار نے اسلام آباد کے ہوائی اڈے کے ذریعے 23 جنوری کو بیرونِ ملک جانے کی کوشش کی تھی لیکن ڈیوٹی پر موجود ایک افسر اُنھیں روک دیا تھا۔ بعد میں حکومت نے عدالت کی ہدایت پر اُن کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا تھا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے پیر کو سماعت کے دوران ایئرپورٹ سکیورٹی فورس کے ڈائریکٹر جنرل کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ راؤ انوار کو باہر جانے کے لیے غیر ملکی فضائی کمپنی کا بورڈنگ کارڈ کس کے کہنے پر جاری کیا گیا۔

قبائلی نوجوان نقیب اللہ کے قاتلوں کی جلد از جلد گرفتاری اور اُنھیں سزا دلوانے کے مطالبات کے ساتھ محسود قبائل کے ہزاروں افراد نے اسلام آباد میں 10 روز تک احتجاجی دھرنا بھی دیا تھا۔

وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے تحریری یقین دہانی کے بعد احتجاج کرنے والے قبائلیوں نے اپنا دھرنا ختم کردیا تھا، لیکن تاحال نقیب اللہ کے قتل کے مرکزی ملزم اور سندھ پولیس کے افسر راؤ انوار قانون کی گرفت سے دور ہیں۔

پاکستان کی پارلیمان کے ایوانِ بالا، سینیٹ کے رکن لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ پشتونوں کے تحفظات دور کرنے سے وفاق مضبوط ہو گا۔

’’پاکستان کے کسی صوبے سے بھی اگر کوئی بندہ یہ کہے کہ اُسے انصاف ملنا چاہیے اور ماورائے عدالت قتل نہ ہوں تو یہ ہمارے آئین کے عین مطابق ہے۔‘‘

نقیب اللہ کے قتل کے خلاف اور تحریک چلانے والے 'پشتون تحفظ موومنٹ' کے سربراہ منظور احمد پشتین نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا تھا کہ اُن کے مطالبات آئین کے مطابق ہیں اور اُن کے حصول کے لیے وہ پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔

XS
SM
MD
LG