جنوبی کوریا کے فوجیوں نے سرحد پر شمالی کوریا کے ایک مشتبہ ڈرون طیارے کی پرواز پر انتباہی فائرنگ کی ہے۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ مغربی سرحد کے کچھ حصوں اور نگران چوکی پر "ایک چیز" کو پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ انتباہی فائرنگ کے بعد "یہ چیز" واپس شمالی کوریا کی طرف مڑ گئی۔
یہ واقعہ شمالی کوریا کی طرف سے تازہ جوہری تجربے کے بعد جزیرہ نما کوریا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی میں مزید اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
جنوبی کوریا کی صدر پارک گئیون ہئی نے شما کے جوہری تجربے کو خطے کی سلامتی کے لیے "ناقابل قبول چیلنج" قرار دیا ہے۔
بدھ کو ٹی وی پر اپنے خطاب میں انھوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ پیانگ یانگ پر ہرممکن سخت ترین تعیزات عائد کرے۔
لیکن صدر پارک کا کہنا تھا کہ جب تک شمالی کوریا کا سفارتی اور اقتصادی اتحادی ملک چین بین الاقوامی کوششوں میں شریک نہیں ہوتا، تنہائی کا شکار شمالی کوریا "پانچواں یا چھٹا جوہری تجربہ کرے گا" اور جزیرہ نما کوریا کو مزید غیر مستحکم کرے گا۔
"میرا ماننا ہے کہ چین کی حکومت کوریائی جزیرہ نما میں صورتحال کو مزید ابتر کرنے کی اجازت نہیں دی گی۔ بہترین شراکت دار وہ ہوتے ہیں جو مشکل وقت میں ہاتھ تھامیں۔"
چین نے گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کی طرف سے کیے گئے جوہری تجربے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تنقید کی تھی لیکن وہ پیانگ یانگ پر سخت ترین تعزیرات عائد کرنے میں ہچکچا رہا ہے۔
ان کے بقول چین کو خطرہ ہے کہ اس سے (شمالی کوریا کے رہنما) کم جونگ اُن کی حکومت ختم ہو جائے گی اور اس سے بہت سے پناہ گزین اس کے ہاں آجائیں گے۔
امریکہ کے وزیرخارجہ جان کیری نے بھی چین پر زور دیا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے خلاف سخت موقف اپنائے۔