رسائی کے لنکس

شام: فضائی حملے میں 50 سے زیادہ جنگجو ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شام کے شمال مغرب میں باغیوں کے ایک تربیتی کیمپ پر ہونے والے فضائی حملے میں، ترک حمایت یافتہ 50 سے زیادہ جنگجو ہلاک اور اِتنے ہی زخمی ہوئے ہیں۔ یہ اطلاع جنگ کی نگرانی کرنے والے گروپ اور اپوزیشن کے ایک ترجمان نے دی ہے۔

گروپ کے ترجمان، یوسف حمود کا کہنا ہے کہ شام میں صوبہ ادلب کے شمال مغرب میں قائم فیلق الشام کے ترک پشت پناہی والے اس عسکری کیمپ کو فضائی کاروائی کا نشانہ بنایا گیا، جو باغیوں کا آخری ٹھکانہ ہے ۔

شام میں جاری جنگ پر نظر رکھنے والے برطانیہ میں قائم ادارے سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائیٹس نے فضائی کاروائی میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد اٹھتر بتائی ہے جبکہ نوے لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔ گروپ کا کہنا ہے کہ امدادی کام ابھی تک جاری ہیں، اور یہ کہ اسے شک ہے کہ یہ فضائی کاروائی روس نے کی ہے جو شام کی خانہ جنگی میں صدر بشار الاسد کا قریبی اتحادی ہے ۔

یوسف حمود کے مطابق، جبل الدویلا میں ہونے والی اس کارروائی میں مارے جانے والوں میں کیمپ کے قائدین بھی شامل ہیں۔ یہ کیمپ ترکی کی سرحد کے قریب ہے۔ شام کے باغیوں نے اس حملے کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

ترک پشت پناہی والے جنگجوؤں کے ایک دوسرے ترجمان، نجی ال مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ نیشنل فرنٹ فار لبریشن کے دھڑے کے طور پر ہم اس خلاف ورزی کا جواب دیں گے۔ انہوں نے اسے روس کی جانب سے جرم قرار دیتے ہوئے دھمکی دی کہ اب حکومتی اور روسی چوکیوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔

اس سال کے شروع میں ترکی اور روس نے حکومتی حملوں کو روکنے کیلئے ادلیب میں جنگ بندی کا ایک معاہدہ طے کیا تھا جس کی وجہ سے سینکڑوں ہزاروں افراد بے گھر ہوئے تھے۔ تاہم یہ معاہدہ پوری طرح سے نافذ نہیں ہو سکا۔

ترکی طویل عرصے سے شام میں باغی قوتوں کی حمایت کرتا آ رہا ہے۔ روس نے ترکی کو تجویز دی تھی کہ جنگ بندی کے معاہدے کی نگرانی کیلئے ٹیمیں تعینات کی جائیں۔

گزشتہ ہفتے ترک فوج نے اس علاقے میں اپنے سب سے بڑي فوجی اڈے کو خالی کر دیا تھا جہاں اس کے ہزاروں فوجی مہینوں تعینات رہے۔ شام میں حکومت مخالف جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ ترکی کی جانب سے یہ قدم اس سکڑتے ہوئے علاقے میں اپنے فوجیں دوبارہ تعینات کرنے کے حکمت عملی کا حصہ تھا۔

XS
SM
MD
LG