رسائی کے لنکس

شام کا امن منصوبے پر اتفاق


People arrive at the National Mall for the inauguration of U.S. President Barack Obama in Washington January 21, 2013
People arrive at the National Mall for the inauguration of U.S. President Barack Obama in Washington January 21, 2013

عرب لیگ نے کہا ہے کہ شام نے اس منصوبے پر اتفاق کہا ہے جس کا مقصد حکومت کے مخالفین پر کئی ماہ سے جاری کارروائیوں کے باعث ہونے والے تشدد کے واقعات کا خاتمہ ہے۔ لیکن حزب مخالف اور قاہرہ میں ہونے والے اس ہنگامی اجلاس کے باہر موجود مظاہرین نے شامی حکومت کے کسی بھی وعدے پر شکوک وشبہات کا اظہار کیا ہے۔

شام میں سرگرم کارکنوں کے مطابق حتیکہ جب سفارتکاروں کا یہ اجلاس جاری تھا اس وقت بھی 31 افراد تشدد کی کارروائیوں میں ہلاک ہوگئے۔

عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نبیل العربی نے اس معاہدے کو شام میں جاری بحران میں’’مثالی تبدیلی‘‘ قرار دیا ہے جب کہ قطر کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ شام اس پر عمل درآمد کرے۔

شیخ حماد بن جاسم بن جابر التھانی کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے صورتحال پر امن ہونے اور بحران کے حل میں مدد ملے گی۔

عرب لیگ کے اس منصوبے میں شام سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی فوج اور مسلح اہلکاروں کو شہروں سے واپس بلائے، مظاہرین کے خلاف تشدد کا خاتمہ کرے اور سیاسی قیدیوں کو فی الفور رہا کرے۔

بظاہر شام اس معاہدے پر متعدد اعتراضات سے دست بردار ہوگیا ہے جن میں حزب مخالف کے ارکان سے شام کے باہر ملاقات بھی شامل ہے۔ مذاکرات کا آئندہ دور دو ہفتوں کے دوران قاہرہ میں ہوگا۔

لیکن تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ حکومت صدر بشار الاسد کے استعفے پر اصرار کرنے والے مخالفین سے ملاقات کرے گی۔ شام کی حکومت متعدد بار بڑے پیمانے پر مظاہرہ کرنے والوں کو ’’دہشت گرد‘‘ قرار دیتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ انھیں بیرونی قوتوں کی حمایت حاصل ہے اور ان سے مذاکرات کرنے کو رد کرچکی ہے۔

حکومت نے سکیورٹی فورسز کے انخلاء کی بھی مخالفت کی ہے اور اس کا موقف ہے کہ کوئی بھی ملک اپنی تمام عسکری موجودگی سے کیسے دستبردار ہوسکتا ہے۔

عرب لیگ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ شام کی طرف سے معاہدے کی پاسداری کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتے لیکن انھوں نے عہد کیا ہے کہ وہ معاملے پر نظر رکھیں گے۔

XS
SM
MD
LG