رسائی کے لنکس

شام کا زیادہ تر میزائل مار گرانے اور معمولی نقصان کا دعوی


شام میں امریکی میزائل حملے کا نشانہ بننے والی سائنٹیفک ریسرچ سینٹر کی عمارت۔ 14 اپریل 2018
شام میں امریکی میزائل حملے کا نشانہ بننے والی سائنٹیفک ریسرچ سینٹر کی عمارت۔ 14 اپریل 2018

شام کی حکومت نے دعوی کیا ہے کہ امریکی قیادت میں کیے گئے میزائلوں کے حملے کا نقصان کا دائرہ محدود رہا اور بہت سے میزائل اپنے اہداف تک پہنچنے میں ناکام رہے۔

شام کے ٹیلی وژن نے ایک عمارت کے ملنے کا ڈھیر دکھایا ہے جو بظاہر میزائل حملے کا نشانہ بنا تھا۔

وائس آف امریکہ کا کہنا ہے کہ میزائل حملوں سے ہونے والے نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی جاسکتی۔

عرب میڈیا نے دمشق کے قریب واقع کیمیائی ہتھیاروں کی مبینہ تنصیبات کے متعلق، جو رات بھر میزائل حملوں کے زد میں رہیں، شام حکومت کے دعوؤں کو جھٹلایا، جب کہ حکومت کے ایک عہدے دار نے کہا کہ نقصان بہت معمولی نوعیت کا تھا۔

حکومتی عہدے دار کا کہنا تھا کہ ان کے ایئر ڈیفنس سسٹم نے بہت سے میزائل مار گرائےاور صرف ایک میزائل سائنٹیفک ریسرچ سینٹر کی عمارت سے ٹکرایا۔

شام کے سرکاری عہدے دار نے دعوی کیا کہ 80 فی صد میزائل ہدف پر پہنچنے سے پہلے ہی تباہ کر دیے گئے یا وہ اپنے ہدف پر پہنچنے میں ناکام رہے۔

شام حکومت کے ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ روسی ساختہ ایس 100 اور ایس 200 اینٹی میزائل سسٹم نے امریکی قیادت میں فائر کیے جانے والے زیادہ تر میزائل تباہ کر دیے۔

سرکاری ٹیلی وژن نے بتایا ہے کہ شام کے پاس روس کا جدید ترین اینٹی میزائل سسٹم ایس 400 بھی موجود ہے لیکن ان حملوں میں اسے استعمال نہیں کیا گیا کیونکہ کوئی بھی حملہ آور میزائل اس معیار کا نہیں تھا کہ اسے روکنے کے لیے یہ جدید ترین نظام استعمال میں لایا جاتا ۔

XS
SM
MD
LG