رسائی کے لنکس

مشکلات کا شکار شام کے پناہ گزیں: رپورٹ


فائل
فائل

اقوام متحدہ کے اطفال سے متعلق ادارے نے کہا ہے کہ تقریباً 2000شامی بچے اس وقت لبنانی پناہ گزیں کیمپوں میں ہیں، جنھیں خوراک کی کمی کے باعث موت کے منہ میں چلے جانے کا خدشہ لاحق ہے

پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک چوٹی کے اہل کار نے کہا ہے کہ بہت جلد شام کے پناہ گزینوں کی تعداد بڑھ کر افغان مہاجرین سے تجاوز کرجائے گی، اور یوں یہ دنیا کی سب سے بڑی پناہ گزیں آبادی بن جائے گی۔

پناہ گزینوں کے ہائی کمشنر، انٹونیو گٹریز نے منگل کے روز جنرل اسمبلی کو بتایا کہ پانچ برس قبل، خانہ جنگی شروع ہونے سے پہلے، شام وہ ملک تھا جو پناہ گزینوں کی دوسری بڑی آبادی کی مہمان نوازی کیا کرتا تھا۔

اب، اس کے ہمسایہ ممالک شامیوں کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں، جس کے باعث اُن پر بے انتہا معاشی بوجھ بڑھ گیا ہے اور اُنھیں سماجی نوعیت کے مسائل درپیش ہیں۔

گٹریز نے کہا کہ شام کی خانہ جنگی کےنتیجے میں بے تحاشہ مشکلات نے سر اٹھایا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ حالانکہ لڑائی میں پھنسے ہوئے شامیوں کو تحفظ میسر ہے، وہ ذہنی اور نفسیاتی چوٹ سے چھٹکارا حاصل نہیں کرسکے۔

اقوام متحدہ کے اطفال سے متعلق ادارے نے کہا ہے کہ تقریباً 2000شامی بچے اس وقت لبنانی پناہ گزیں کیمپوں میں ہیں، جنھیں خوراک کی کمی کے باعث موت کے منہ میں چلے جانے کا خدشہ لاحق ہے۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پانچ برس اور اس سے بھی کم عمر کے تقریباً 10،000بچے غذائیت کی شدید کمی کا شکار ہیں۔
XS
SM
MD
LG