رسائی کے لنکس

شام میں امریکی اتحادی فورسز پر ایک ہفتے میں دوسرا خودکش حملہ


امریکی فوج کا ایک قافلہ شام کے قصبے منبج سے گزر رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے شام سے تمام امریکی فوجی دستے واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ تصویر 31 مارچ 2018 کی ہے۔
امریکی فوج کا ایک قافلہ شام کے قصبے منبج سے گزر رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے شام سے تمام امریکی فوجی دستے واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ تصویر 31 مارچ 2018 کی ہے۔

شام میں ایک خودکش بمبار نے امریکی فورسز اور ان کے کرد اتحادی عسکریت پسندوں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا، جو اس ہفتے کے دوران ایسا دوسرا واقعہ ہے۔

امریکی فوج کے کرنل شان ریان نے کہا ہے کہ امریکی فوجی اتحاد کے ارکان اس حملے میں محفوظ رہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ مغربی قصبے شدادہ میں ہوا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں داعش کے خلاف لڑنے والی امریکی اتحاد کی فورسز کا اکثر گزر ہوتا ہے۔

برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی طرف سے جاری ہونے والی ویڈیو میں کرد ملیشیا کی ایک بکتر بند گاڑی سے دھوئیں کے بادل بلند ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

آبررویٹری کا کہنا ہے کہ اس حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے ۔

پیر کے روز کا حملہ چند روز پہلے ایک خود کش حملے کے بعد ہوا ہے جس میں دو امریکی فوجی اہل کاروں اور دو امریکی شہریوں سمیت 19 لوگ مارے گئے تھے۔ یہ حملہ شام کے شمالی قصبے میں ہوا تھا۔

اس حملے میں تین امریکی فوجی زخمی بھی ہوئے تھے جس سے ان سوالات نے جنم لیا کہ آیا شام سے امریکی فورسز کا انخلا شام کے لیے بہتر ہو گا۔

داعش نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں حملے انہوں نے کیے ۔

صدر ٹرمپ نے پچھلے مہینے یہ کہتے ہوئے شام سے امریکی فوجیں نکالنے کا اعلان کیا تھا کہ داعش کو شکست دی جا چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG