رسائی کے لنکس

شام سے امریکی فوجی دستوں کی واپسی شروع


ایک ویڈیو سے لی گئی اس تصویر میں شام کے شمالی قصبے درباسیہ کے قریب امریکی فوج کی بکتربند گاڑی نظر آ رہی ہے۔ 29 اپریل 2017
ایک ویڈیو سے لی گئی اس تصویر میں شام کے شمالی قصبے درباسیہ کے قریب امریکی فوج کی بکتربند گاڑی نظر آ رہی ہے۔ 29 اپریل 2017

شام میں امریکی اتحاد میں قائم اتحادی فورسز نے کہا ہے کہ جنگ سے متاثرہ علاقوں سے امریکی فوجوں کی واپسی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز کے مطابق محکمہ دفاع کے عہدے داروں نے شام سے امریکی فوجی دستوں کی وطن واپسی شروع ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

شام میں امریکی فوجی اتحاد کے ترجمان کرنل شان ریان نے کہا ہے کہ فوجی واپسی کا عمل بڑے غور و خوص کے بعد شروع کیا گیا ہے۔

فوجی عہدے دار کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی خدشات کی بنا پر انخلا کے نظام الاوقات، مقام اور فوجی نقل و حرکت کو خفیہ رکھا جائے گا۔

برطانیہ میں قائم شام سے متعلق انسانی حقوق کے نگران گروپ’ سیرین آبزرویٹری فار ہومین رائٹس ‘ نے شام میں اپنے نمائندوں کے حوالے سے کہا ہے کہ فوجی دستوں کی واپسی کا عمل جمعرات کی رات سے شروع ہوا اور تقریباً 10 بکتربند گاڑیوں اور کئی ٹرکوں پر مشتمل ایک قافلے کو شام سے عراق کی جانب جاتے ہوئے دیکھا گیا۔

شام کے جنگ زدہ علاقے سے فوجوں کی واپسی کے صدر ٹرمپ کے فیصلے نے سب کو حیران کر دیا اور امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے اس فیصلے کے ردعمل میں اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔

نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام سے امریکی فوجوں کی فوری اور جلد واپسی پر کئی تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس عمل سے داعش کے خلاف کارروائی متاثر ہو سکتی ہے اور اس خلا کر بھرنے کے لیے دوسری قوتوں کے درمیان پرتشدد کھینچا تانی جنم لے سکتی ہے۔

تاہم امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ داعش کی شکست تک شام کے شمال مشرقی حصوں سے فوجیں واپس نہیں بلائی جائیں گی۔ اس علاقے میں امریکی فورسز داعش سے لڑنے والے کرد عسکریت پسندوں کی مدد کر رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG