رسائی کے لنکس

شام: حکومت مخالف فورس کی جانب سے کامیابی کا دعویٰ


شام: حکومت مخالف فورس کی جانب سے کامیابی کا دعویٰ
شام: حکومت مخالف فورس کی جانب سے کامیابی کا دعویٰ

وائس آف امریکہ نے جو وڈیو حاصل کی ہے اس میں دکھایا گیا ہے کہ حمص میں لڑائی سے کتنی زبردست تباہی ہوئی ہے۔ سڑکوں پر جلے ہوئے ٹینک بکھرے پڑے ہیں۔ (فری سیرین آرمی) کے جنگجو کہتے ہیں کہ وہ ایک منظم فورس ہیں۔

شام میں حکومت کے خلاف جدوجہد میں مصروف لوگ کہتے ہیں کہ گذشتہ چند دنوں میں حمص کے شہر میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری فوج کے ساتھ لڑنے والی ’’فری سیرین آرمی‘‘ کے لوگوں کا دعویٰ ہے انھوں نے حمص کے نواح میں ایک علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

سیل فون سے بنائی گئی ایک وڈیو میں ایسا لگتا ہے کہ ’’Free Syrian Army‘‘کے لیے لڑنے والوں نے راکٹ سے داغے جانے والے گرینیڈ سے ایک سرکاری ٹینک کو تباہ کر دیا ہے اور وہ اپنی کامیابی کا جشن منا رہے ہیں۔

وائس آف امریکہ نے یہ وڈیو ایک باغی جنگجو سے حاصل کیا۔ اس نے بتایا کہ یہ وڈیو حال ہی میں حمص کے نواح میں بابا امر کی بستی میں بنائی گئی۔

اس وڈیو کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی، لیکن یہ سرگرم کارکنوں اور اقوامِ متحدہ کے عہدے داروں کی رپورٹوں کے مطابق ہے جن میں کہا گیا ہے کہ شام کی بغاوت میں حمص ایک انتہائی خونریز میدانِ جنگ بن گیا ہے۔

جس جنگجو نے یہ وڈیو بنائی اس کا دعویٰ ہے کہ سرکاری فورسز کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کر رہی ہے۔ حکومت نے ان دعووں کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ حکومت کے خلاف لڑنے والے ایک شخص نے کہا کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ حمص میں (فری سیرین آرمی) نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔ ہم نے ایک پوری بستی، بابا امر پر اور اس کے آس پاس کے علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ ہم نے تمام سرکاری فورسز اور خفیہ پولیس کو بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ہم لوگوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں اور ان کی حفاظت کر رہے ہیں۔‘‘

شام کی حکومت ملک بھر میں شورش کے لیے غیر ملکی سازش کے تحت کام کرنے والے دہشت گردوں کو الزام دیتی ہے۔ اس نے کہا ہے کہ حمص جیسے شورش زدہ شہروں میں سکیورٹی فورسز کے ہزاروں سپاہی ہلاک کر دیے گئے ہیں۔

وائس آف امریکہ نے جو وڈیو حاصل کی ہے اس میں دکھایا گیا ہے کہ حمص میں لڑائی سے کتنی زبردست تباہی ہوئی ہے۔ سڑکوں پر جلے ہوئے ٹینک بکھرے پڑے ہیں۔ (فری سیرین آرمی) کے جنگجو کہتے ہیں کہ وہ ایک منظم فورس ہیں۔

شام کی فضائیہ کے ایک اعلیٰ افسر جو فوج کو چھوڑ چکے ہیں اس فورس کے کمانڈر ہیں۔ (فری سیرین آرمی) کے ایک اور جنگجو کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں تمام احکامات ترکی میں کرنل ریاض الاسد سے ملتے ہیں ۔ ہر یونٹ کا اپنا نام ہے۔ ہمیں فاروق یونٹ کہا جاتا ہے۔ ہم سب کا تعلق بابا امر سے ہے۔ اسی طرح زبادانی یا ڈوما یونٹس ہیں۔ ہر یونٹ کو الگ الگ احکامات ملتے ہیں اور وہ کسی ایک فرد کے تحت کام کرتا ہے۔‘‘

حکومت کے خلاف سرگرم لوگ کہتے ہیں کہ گذشتہ ہفتے جب سرکاری فورسز نے رہائشی علاقوں پر مارٹرز سے حملے کیے اور گولیاں چلائیں، تو دو دن کی مدت میں حمص میں کم از کم74 افراد ہلاک ہو گئے۔

ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ حمص میں سنیوں اور اسد حکومت کے حامی علویوں کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔ حکومت کے خلاف لڑنے والے بعض جنگجو کہتے ہیں کہ بین الاقوامی مدد سے اس جنگ کو فوری طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔ ایک اور جنگجو نے کہا کہ ’’ہمیں یقیناً کوئی محفوظ ٹھکانہ چاہیئے کیوں کہ صدر اسد کی شامی فوج کے ستّر یا اسّی فیصد تک سپاہی منحرف ہونے کو تیار ہیں۔ لیکن سرکاری فوج چھوڑ کر وہ جائیں کہاں۔ جس لمحے انہیں کوئی محفوظ جگہ ملے گی، آپ دیکھیں گے کہ ایک سیلاب آ جائے گا۔ ہمیں بین الاقوامی تحفظ چاہیئے، ہمیں نو فلائی زون چاہیئے۔‘‘

حمص میں گذشتہ ہفتے حکومت مخالف مظاہرے کے ایک وڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ سرکاری فوج سے منحرف ہو جانے والے سپاہی احتجاج کرنے والے لوگوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ ہجوم میں کچھ لوگ نعرے لگا رہے ہیں کہ (فری سیرین آرمی) اللہ کی حفاظت میں ہے۔

بعد میں ایسا لگتا ہے کہ اس احتجاجی مظاہرے پر گولیاں برستی ہیں، اور حکومت کی حامی اور مخالف فورسز کے درمیان ایک اور معرکہ ہوتا ہے۔

XS
SM
MD
LG