رسائی کے لنکس

شامی حزبِ اختلاف کا مذاکرات سے قبل بمباری روکنے کا مطالبہ


شامی حزبِ اختلاف کے رہنما ریاض حجاب (فائل فوٹو)
شامی حزبِ اختلاف کے رہنما ریاض حجاب (فائل فوٹو)

ریاض حجاب نے کہا کہ شام کی سیاسی قوتیں ایک ایسی حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں کرسکتیں جس کی موجودگی میں غیر ملکی افواج شامی شہریوں پر بم برسا رہی ہوں۔

شامی حزبِ اختلاف کے اتحاد نے روس پر شام میں عام شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں پر بمباری جاری رہی تو حزبِ اختلاف شامی حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کرسکتی۔

پیر کو پیرس میں فرانس کے صدر فرانسس اولاں کے ساتھ ملاقات کے بعد شامی حزبِ اختلاف کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ریاض حجاب نے کہا کہ حزبِ اختلاف بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن اس کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شام کی سیاسی قوتیں ایک ایسی حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں کرسکتیں جس کی موجودگی میں غیر ملکی افواج شامی شہریوں پر بم برسا رہی ہوں۔

ریاض حجاب نے روس پر شام میں "قتلِ عام" کا الزام عائد کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ روسی طیاروں نے پیر کو صوبہ حلب کے شمال مغربی قصبے انجارہ کے تین اسکولوں پر بمباری کی ہے جس میں 35 بچے ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔

ریاض حجاب کے اس دعوے سے قبل شام میں تشدد کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی برطانوی تنظیم سیرین آبزرویٹری نے کہا تھا کہ باغیوں کے زیرِ قبضہ قصبے انجارہ میں مبینہ روسی طیاروں کی بمباری سے ایک اسکول کے 12 طلبہ ہلاک ہوئے ہیں۔

اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر فرانسس اولاں کا کہنا تھا کہ شام کے صدر بشار الاسد کا کوئی مستقبل نہیں اور انہیں جلد یا بدیر اقتدار چھوڑنا ہوگا۔

فرانسیسی صدر نے مطالبہ کیا کہ شامی حکومت سرکاری فوج کے محاصرے کا شکار علاقوں خصوصاً مدایہ تک فوراً امداد پہنچانے کی اجازت دے جہاں غذائی قلت کے باعث لوگ گھاس پھوس کھانے پر مجبور ہیں۔

ریاض حجاب شام کے وزیرِاعظم رہ چکے ہیں جو 2012ء میں حکومت سے الگ ہو کر شامی حزبِ اختلاف میں شامل ہوگئے تھے۔

وہ بشار الاسد کی حکومت کا ساتھ چھوڑ کر حزبِ اختلاف کا حصہ بننے والے سب سے اعلیٰ حکومتی عہدیدار ہیں جنہیں گزشتہ ماہ ریاض میں ہونے والی حزبِ اختلاف کی کانفرنس میں اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

شامی حزبِ اختلاف کی یہ کمیٹی بشار الاسد کی حکومت کے نمائندوں کے ساتھ رواں ماہ کی 25 تاریخ سے جنیوا میں ہونے والے مذاکرات میں حصہ لے گی جو اقوامِ متحدہ کی میزبانی میں ہورہے ہیں۔

تاہم شامی حزبِ اختلاف کے رہنما گزشتہ کئی روز سے مسلسل مذاکراتی عمل کے نتیجہ خیز ہونے کے امکان پر شکوک و شبہات ظاہر کر رہے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ شامی حکومت مذاکرات سے قبل ماحول سازگار بنانے کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات کرے۔

پیر کو اپنی پریس کانفرنس میں ریاض حجاب نے کہا کہ شامی حزبِ اختلاف ایسے مذاکرات کا حصہ نہیں بننا چاہتی جن کے آغاز سے قبل ہی ان کی ناکامی کی باتیں کی جارہی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ شام میں روزانہ کی بنیاد پر عام شہری قتل ہورہے ہیں اور ایسے میں مذاکرات نہیں کیے جاسکتے۔

شامی حزبِ اختلاف کے رہنما نے الزام عائد کیا کہ روس شام میں عام شہریوں پر بمباری کرکے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی نفی کر رہا ہے۔ انہوں نے عالمی ادارے پر زور دیا کہ روس کا اپنی انسانی ذمہ داریاں ادا کرنے پر مجبور کرے۔

XS
SM
MD
LG